اسرائیل نے مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد الاقصیٰ میں مسلسل چوتھے روز فلسطینیوں کے داخلے پر پابندی برقرار رکھی ہے۔اسرائیلی حکام نے دروازوں پر ڈیٹکٹرز اور کیمروں کی تنصیب تک مسجد الاقصیٰ کے حکام کو بھی داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔ دوسری جانب فلسطینی محکمہ اوقاف کے ملازمین اور عام شہریوں نے اسرائیلی انتظامیہ کی طرف سے لگائے گئے میٹل ڈی ٹیکٹر اور الیکٹرانک گیٹس سے اندر جانےسے انکار کردیا ہے
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی محکمہ اوقاف کے ارکان اور شہریوں نے اسرائیلی انتظامیہ کی طرف سے عایدکردہ پابندیوں پر عمل درآمد سے انکار کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ قبلہ اول میں داخلے کے لیے لگائے گئے برقی دروازوں سے داخل نہیں ہوں گے۔
اسرائیل نے گذشتہ کئی عشروں میں پہلی مرتبہ جمعہ کے روز مسجد الاقصیٰ کو ایک فدائی حملے کے بعد بند کردیا تھا۔ ام الفحم شہر سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے تین شہریوں نے خود کار ہتھیاروں سے اسرائیلی پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کردی تھی جس سے دو پولیس اہلکار ہوگئے تھے۔اسرائیلی پولیس اہلکاروں نے مسجد میں گھس کر ان تینوں حملہ آور کو فائرنگ کرکے شہید کردیا تھا۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے قبل ازیں کہا تھا کہ سکیورٹی حکام کے ساتھ مشاورت کے بعد مسجد اقصیٰ کو بتدریج کھول دیا جائے گا اور اس کے داخلی دروازوں پر اضافی سکیورٹی کیمرے نصب کیے جائیں گے تا کہ کوئی بھی ہتھیار اسمگل کر کے اندر نہ لے جایا جاسکے۔
مسجد الاقصیٰ میں حملے کے بعد نیتن یاہو نے گذشتہ کئی مہینوں کے بعد پہلی مرتبہ فلسطینی صدر محمود عباس سے ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے۔فلسطینی صدر نے حملے کی مذمت کی ہے اور مسجد الاقصیٰ کو دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔ مسجد اقصیٰ وقف کے نگران ملک اردن نے بھی اس کو فوری طور پر کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ادھر اسرائیلی انتظامیہ نے مسجد اقصیٰ کے تین محافظوں کے قبلہ اول میں داخلے پر غیرمعینہ مدت کے لیے پابندی عاید کردی ہے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اتوار کی شام مسجد اقصیٰ کے باب الحطہ اور باب الاسباط کے سامنے فلسطینی شہریوں کو منتشر کرنے کے لیے ان پر لاٹھی چارج کیا۔ آج بھی فلسطینیوں کی بڑی تعداد قبلہ اول کے باہر جمع ہے۔ جہاں اسرائیلی فوج فلسطینیوں پر وقفے وقفے سے تشدد کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے تاہم فلسطینی شہری قبلہ اول میں داخلے کے لیے قائم کردہ الیکٹرانک گیٹس ہٹانے کا مطالبہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔