بین الاقوامی علماء کونسل نے مسجد اقصیٰ پر صہیونی فوج کی یلغار اور اس میں اذان اور نماز پرپابندی کو سنگین جرم اور انتہائی خطرناک اقدام قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق دوحہ میں قائم بین الاقوامی علماء کونسل کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں دفاع قبلہ اول کے حوالے عالم اسلام کے غیر موثر کردار اور مجرمانہ غفلت کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ بیان میں نصرت اقصیٰ کے لیے عالم گیر انقلابی تحریک چلانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مسلمانوں کے قبلہ اول میں نماز اور اذان پر پابندی حرمین میں ایسی ہی پابندی جیسے سنگین جرم سے کم نہیں۔ قابض اور ناپاک صہیونیوں نے مسلمانوں کے کسی عام مقام کو بند نہیں کیا بلکہ پہلے قبلہ کو جو دنیا میں مسلمانوں کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے کو بند کیا ہے۔
عالمی علماء کونسل کا کہنا ہے کہ جمعہ کے روز اسرائیلی فوج نے فلسطینی نمازیوں کو قبلہ اول میں نماز کی ادائی سے روک کریہ ثابت کیا ہے کہ اسرائیل مسجد اقصیٰ کو مسلمانوں سے چھیننےکی سازش کررہا ہے۔ فلسطینیوں نے صہیونی ریاست کی پابندیوں کے بعد بیت المقدس کی سڑکوں، شاہراہ صلاح الدین، باب العامود، باب الاسباط اور وادی الجوز میں جمعہ کی نماز ادا کی ہے۔
عالمی علماء کونسل کا کہنا ہے کہ اگر آج مسلم امہ انتشار اور باہمی رسا کشی کا شکار نہ ہوتی تو صہیونی دشمن قبلہ اول کی طرف دیکھنے کی ناپاک جسارت نہ کرسکتا۔ مسلمانوں کے باہمی خلفشار نے قابض صہیونیوں کو مسلمانوں کے قبلہ اول میں اپنے ناپاک قدم رکھنے کا موقع فراہم کیا ہے۔
ادھر عالمی علما کونسل کے سیکرٹری جنرل علی محی الدین القرہ داغی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مسجد اقصیٰ میں نماز اور اذان پر پابندیاں انتہائی خطرناک اقدام ہے اور اس کے نتیجے میں بیت المقدس ہی نہیں بلکہ پورے فلسطین میں حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں۔