اسرائیلی انتظامیہ کی جانب سے مسجد اقصیٰ کو جزوی طور پرآج اتوار کو کھول دیا گیا ہے مگر ساتھ ہی فلسطینی شہریوں کی قبلہ اول میں آمد ورفت پر نئی قدغنیں بھی عاید کی گئی ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی حکومت کے ترجمان اویر بن جندلمن نے کہا ہے کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے صہیونی حکام کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے۔ انہوں نے داخلی سلامتی کے وزیر، انپسکٹر جنرل پولیس، شاباک کے چیف، بیت المقدس میں پولیس چیف اور دیگرعہدیداروں سے ٹیلیفون پر بات چیت میں حرم قدسی کی تازہ ترین صورت حال پر غور کیا ہے۔
ترجمان کاکہنا ہے کہ وزیراعظم اور دیگر عہدیداروں نے آج اتوار کو مسجد اقصیٰ کو فلسطینیوں کے لیے عارضی طور پر کھولنے کا اعلان کیا ہے۔ فلسطینی نمازیوں اور زائرین کے لیے مسجد اقصیٰ کو بہ تدریج کھولا جا رہا ہے۔
صہیونی حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انتطامیہ نے مسجد اقصیٰ کے داخلی دروازوں پر دھاتوں کی نشاندہی کرنے والے آلات اور کیمرے نصب کیے جا رہے ہیں تاکہ قبلہ اول میں کوئی مشکوک چیز لانے کی کوشش ناکام بنائی جا سکے۔
اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ حرم قدسی کے لیے نئے سیکیورٹی انتظامات کررہی ہے جس کا اعلان جلد ہی کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے جمعہ 14 جولائی کو فلسطینی شہریوں کو مسجد اقصیٰ میں اذان اور نماز کی ادائی پر اس وقت پابندی عاید کردی تھی جب تین فلسطینی فدائی حملہ آوروں نے ایک کارروائی کے دوران دو اسرائیلی فوجی ہلاک کردیے تھے۔
مشرقی بیت المقدس پر سنہ 1967ء میں اسرائیل کے غاصبانہ تسلط کےقیام کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب مسجد اقصیٰ کو فلسطینی نمازیوں کے لیے بند کیا گیا ہے۔ قبلہ اول کی بندش پر عالم اسلام کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔