فلسطین میں ’الصبر‘ کے نام سے ہزاروں سال سے ایک میوہ اپنی بے پناہ لذت کے ساتھ ساتھ کئی خطرناک امراض کا شافی علاج بھی سمجھا جاتا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین نے ’الصبر‘ کی کاشت اور اس کی طبی اہمیت پر ایک رپورٹ میں روشنی ڈالی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اپنے غیرمعمولی طبی فواید کی بدولت الصبر کو صحرائی ڈسپنسری بھی کہا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ مقامی سطح پر اسے ’کانٹے دار انجیر‘ کا نام بھی دیا جاتا ہے۔ تاریخی مصادر سے پتا چلتا ہے کہ ’الصبر‘ نامی میوہ فلسطین کی دور حاضر ہی کی سوغات نہیں بلکہ یہ ہزاروں سال قبل بھی ارض فلسطین میں کاشت کیا جاتا تھا۔ قدیم فراعنہ مصر کے حکما الصبر کو کئی امراض کے علاج کے طور پراستعمال کرتے تھے۔ فلسطین کے بیشتر شہروں میں کاشت کیا جانے والا پھل الصبر آج سے ہزاروں سال کنعانی دور میں بھی موجود تھا۔
کہ الصبر کا طبی تجزیہ کرنے سے پتا چلتا ہےکہ اس میں آئرن، پروٹین، فائبر، انرجی، پانی، فاسفور، چکنائی، کاربوہائیڈریٹ، کیلیشم، میگنیشیم، پوٹائیشیم، سوڈیم، زنک، وٹامن E، C14، وٹا من B،1، B2 اور B3 کے علاوہ تھیامن، رایپوفلاوین، نیشین، فولیک ایسٹ جیسے خواص اس پھل کی خصوصیات میں شامل ہیں۔