مقبوضہ بیت المقدس میں قائم اسرائیل کی ایک عدالت نے زیرحراست فلسطینی سماجی کارکن عطایا ابو عیشہ کی سزا میں کمی کے لیے دی گئی درخواست پر فیصلہ کرتے ہوئے اس کی سزا میں ایک سال کم کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری جانب بئر سبع کی ایک عدالت نے ایک دوسری فلسطینی خاتون نسرین ابو کمیل کے مقدمہ کی سماعت ملتوی کردی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق الدامون جیل میں قید اسیرہ عطایا ابو عیشہ کی سزا پانچ سال سے کم کرکے چار سال کردی گئی ہے۔
ابو عیشہ کو ڈیڑھ سال قبل رام اللہ کے نواحی علاقے کفر عقب سے حراست میں لیا گیا تھا۔ اس پر ایک یہودی آباد کار پر چاقو سے حملے کی کوشش کے الزام میں مقدمہ چلایا گیا اور اسے پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ ابو عیشہ کے وکلاء نے پانچ سال قید کے خلاف اپیل عدالت میں اپیل کی تھی جس پر گذشتہ روز عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے سزا میں ایک سال کی کمی کی ہے۔
اسیرہ ابو عیشہ ایک بیس سالہ سماجی کارکن ہیں اور الدامون جیل میں خواتین قیدیوں کی نمائندہ ہیں۔ اس جیل میں 20 فلسطینی خواتین پابند سلاسل ہیں جب کہ مجموعی طور پر 57 فلسطینی خواتین اسرائیلی زندانوں میں قید ہیں۔
اسیرہ نسریل ابو کمیل کا تعلق حیفا شہر سے ہے اور وہ غزہ کی پٹی کے ایک شہری کے ساتھ شادی شدہ ہیں۔ اسے دو سال قبل حیفا میں اپنے مریض والد کی عیادت کے لیے آنے کے بعد حراست میں لیا گیا تھا۔ اس کے سات بچے ہیں جن میں سے بڑے بیٹے کی عمر 17 سال اور سب سے چھوٹے کی 2 سال ہے۔43 سالہ ابو کمیل رہائی کا امکان ہے مگر فی الحال اسرائیلی عدالت نے اس کے خلاف دائر مقدمہ کی سماعت ملتوی کردی ہے۔