قابض صہیونی فوج کی طرف سے مسجد اقصیٰ کے گھیراؤ اور اس میں نماز کی ادائی پر پابندی کے بعد ہزاروں فلسطینی مسلمانوں نے قبلہ اول کے باہر سڑکوں پر نماز جمعہ ادا کی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق سنہ 1967ء کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کی ادائی پر پابندی عاید کی ہے۔
قابض صہیونی فوج نے بیت المقدس کے مفتی اعظم الشیخ محمد حسین اور قبلہ اول کے امام وخطیب اور فلسطینی علماء کونسل کے چیئرمین الشیخ عکرمہ صبری سمیت درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا تاہم بعد ازاں مفتی اعظم اور الشیخ صبری کو رہا کردیا گیا تھا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی فوج کی طرف سے عاید کردہ پابندیوں کے باعث ہزاروں فلسطینی شہریوں نے سڑکوں پر متعدد مقامات پر نماز جمعہ ادا کی۔
اس موقع پر پورے بیت المقدس شہر کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کردیا گیا تھا۔ قابض صہیونی فوج نے فلسطینی نمازیوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔ مشرقی بیت المقدس میں اسرائیلی فوج اور فلسطینیوں کے درمیان تصادم میں 25 فلسطینی شہری زخمی ہوئے۔
اسرائیلی فوج نے قبلہ اول کا محاصرہ بدستور جاری رکھا ہوا ہے اور گذشتہ دو روز سے مسجد میں نہ اذان دی جاسکی ہے اور نہ ہی نماز کی اجازت دی گئی ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز مسجد اقصیٰ میں ایک فدائی حملے کے دوران دو اسرائیلی پولیس اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا تھا۔ اسرائیلی فوج نے فلسطینی نوجوانوں پر گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں تین فلسطینی نوجوان بھی شہید ہوگئے تھے۔
اسرائیلی فوج نے اس واقعے کے بعد قبلہ اول کی ناکہ بندی کردی تھی اور وہاں پر نماز جمعہ سمیت کسی قسم کی عبادت پرغیرمعینہ مدت کے لیے پابندی عاید کردی گئی ہے۔