اردن کی حکومت نے مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی ریاست کی عاید کردہ نئی پابندیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے قبلہ اول کو فلسطینی نمازیوں کے لیے فوری طور پرکھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اردنی حکومت کے ترجمان محمد المومنی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ قبلہ اول کی تاریخی حیثیت اور اس کے اسٹیٹس کو کو تبدیل کرنے کی کسی بھی کوشش کی شدید مذمت کی جائے گی اور اردن اسرائیل کی طرف سے کسی غیرمعمولی اور غیر مسبوق پیش رفت کو قبول نہیں کرے گا۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ بیت المقدس میں موجود مقدس مقامات بالخصوص حرم قدسی اور مسجد اقصیٰ میں مسلمانوں کو عبادت کی ادائی سے روکنے کا کوئی جواز نہیں۔ اسرائیل بغیر کسی رکاوٹ کے فلسطینی مسلمانوں کو قبلہ اول میں عبادت کے لیے داخل ہونے کی نہ صرف اجازت دے بلکہ انہیں ہرممکن سہولت فراہم کی جائے۔
محمد المومنی نے کہا کہ ان کی حکومت مسجد اقصیٰ میں کشیدگی کے واقعے اور وہاں پر تین فلسطینیوں کو گولیاں مار کر شہید کرنے کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس واقعے کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کرتی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ اردن بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ میں کسی بھی قسم کے تشدد کا روادار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسجد اقصیٰ میں فلسطینی نمازیوں کے داخلے پر پابندی کے بعد اردن نے دوسرے ملکوں سے رابطے کیے ہیں تاکہ قبلہ اول کو جلد از جلد کھلوایا جاسکے اور اس مقدس مقام کے تقدس کو بچانے کے لیے ہرممکن اقدام کیا جائے۔
انہوں نے کہاکہ اردن بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کے اسٹیٹس کو کو برقرار رکھنے کے لیے تمام سیاسی، سفارتی، قنونی اور اخلاقی وسائل کا استعمال جاری رکھے گا۔