مسجد اقصیٰ میں آج جمعہ کے روز اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے دوران تین فلسطینی مزاحمت کاروں کی شہادت کے بعد صہیونی ریاست کے حکومتی اور سیاسی حلقوں کی طرف سے قبلہ اول کے خلاف نئی شر انگیز مہم شروع کی گئی ہے۔ اس مہم کے دوران قبلہ اول کو یہودیوں کےحوالے کرنے اور فلسطینیوں کی مسجد اقصیٰ میں داخلے پر مستقل پابندی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی ریڈیو کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ سمیت تمام نمازوں کی ادائی پر تا حکم ثانی پابندی عاید کردی گئی ہے۔ اس کےساتھ ساتھ اسرائیلی حکومت کے سینیر عہدیداروں کی طرف سے یہودی آباد کاروں کے قبلہ اول پر دھاوں میں اضافے اور فلسطینیوں پر پابندیاں عاید کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
عبرانی ریڈیو کے مطابق بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ کے صحن میں آج جمعہ کے روز ہونے والی مزاحمتی کارروائی کے بعد وزیراعظم نیتن یاھو کی زیرصدارت اہم جلاس منعقد ہوا جس میں داخلی سلامتی کے وزیر، مسلح افواج کے سربراہ، خفیہ ادارے شاباک کے چیف، انسپکٹر جنرل پولیس، غزہ اور غرب اردن کے علاقوں کے لیے اسرائیلی حکومت کے رابطہ کار سمیت کئی دیگر سینیر عہدیداروں نے شرکت کی۔
ریڈیو رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ میں وسیع پیمانے پر تلاشی لینے اور وہاں پر کسی قسم کے اسلحے کی عدم موجودگی کو یقینی بنانے کے تمام ممکنہ وسائل بہم پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ادھر اسرائیلی خاتون وزیر ثقافت میری ریگیو نے مطالبہ کیا ہے کہ مسجد اقصیٰ کو یہودی آباد کاروں کے لیے کھول دیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسرائیلی رکن کنیسٹ بزلایل سموترچ نے فلسطینی نمازیوں کے لیے قبلہ اول کو مستقل طور پربند کرنے اور یہودیوں کے لیے کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مسجد اقصیٰ میں فدائی حملے پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ارکان کنیسٹ یہودا گلیک اور شمولی معالیم نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ اس فدائی حملے کا فوری اور موثر جواب دے۔
یہودی تنظیم ‘جبل ہیکل‘ کی طرف سے بھی تجویز پیش کی گئی ہے کہ مسجد اقصیٰ میں فدائی حملے کے بعد فلسطینی شہروں میں یہودی آباد کاری میں اضافہ اور مسجد اقصیٰ میں یہودیوں کے عبادت کے اوقات میں اضافہ کیا جائے۔
بیت المقدس میں اسرائیلی بلدیہ کے سربراہ نیر برکات نے کہا ہے مسجد اقصیٰ میں فدائی حملہ صہیونی سیکیورٹی اداروں کی ناکامی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے بیت المقدس میں سیکیورٹی انتظامات کا از سرنو جائزہ لینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔