اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے مسجد اقصیٰ میں آج جمعہ کے روز صہیونی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں تین فلسطینیوں کی شہادت کے بعد قبلہ اول میں نماز جمعہ کی ادائی پر پابندی عاید کر دی ہے۔
مقامی فلسطینی ذرائع کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو کے حکم پر مسجد اقصیٰ کو تمام اطراف سے سیل کردیا گیا ہے اور مسجد میں موجود تمام نمازیوں کو باہر نکالنے کے بعد کسی بھی شہری کوقبلہ اول کی طرف جانے سے سختی سے روکنے کا حکم دیا گیا ہے۔
اسرائیلی پولیس چیف اور دیگر حکام کی طرف سے کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کی براہ راست ہدایت کے بعد مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کی ادائی پر پابندی عاید کر دی گئی ہے۔
ادھر اسرائیلی پولیس کی خاتون ترجمان لوبا السمری کا کہنا ہے کہ بیت المقدس بالخصوص مسجد اقصیٰ میں آج جمعہ کو علی الصباح ہونے والے فدائیی حملے کے بعد صورت حال کو کنٹرول کرلیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسرائیلی فوج کے یہورام ھیلیفی بریگیڈ کے سیکڑوں اہلکار مسجد کے داخلی دروازوں پر تعینات کیے گئے ہیں۔ مسجد میں موجود تمام نمازیوں کو باہر نکال دیا گیا ہے۔ فوج اور پولیس کی طرف سے کہا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ میں تا حکم ثانی پابندی عاید کر دی گئی ہے۔
ادھر بیت المقدس میں سماجی کارکنوں نے فلسطینی عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے مسجد اقصیٰ کی طرف کوچ کریں اور قبلہ اول کے قریب تریب مقامات پر جمع ہو کر نماز جمعہ ادا کریں۔
خیال رہے کہ جمعہ کے روز اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کے لیےآئے فلسطینیوں پر گولی چلا دی تھی جس کے نتیجے میں تین فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔ اسرائیلی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ فلسطینیوں کی طرف سے مسجد اقصیٰ کے باہر دو اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک اور ایک کو زخمی کیا گیا ہے۔