’’اسرائیلیوں کی اکثریت کا خیال ہے کہ آئندہ برس صہیونی ریاست اور اسلامی تحریک مزاحمت ، حماس کے درمیان جنگ ہونے والی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امن مذاکرات دوبارہ شروع کرانے میں ناکام ہوں گے۔‘‘
اس امرکا اظہار رائے عامہ کے ایک جائزے میں کیا گیا ہے۔ ’’پیس انڈیکس‘‘ کے عنوان سے رائے عامہ کے اس جائزہ کا اہتمام اسرائیلی ڈیموکریٹک انسٹی ٹیوٹ اور تل ابیب یونیورسٹی نے کیا تھا جس کے نتائج’’المصدر‘‘ نامی عبرانی ویب پورٹل نے ہفتے کے روز جاری کئے۔
جائزے کے مطابق 56 فیصد اسرائیلیوں کا خیال ہے کہ اگلے برس قابض ریاست اور حماس کے درمیان لڑائی ہو گی جبکہ 35 فیصد رائے دہندگان کو اس جنگ کے امکانات بہت کم نظر آتے ہیں۔
’’پیس انڈیکس‘‘ میں واضح کیا گیا ہے کہ رائے دہندگان کی 35 تعداد سمجھتی ہے کہ پیش آئند لڑائی حزب اللہ یا شام سے ہو گی جبکہ 09 فیصد سمجھتے ہیں کہ جنگ کا دوسرا فریق ایران ہو گا۔
ایک تہائی اسرائیلیوں یعنی 36.5 کا خیال ہے کہ تیسری انتفاضہ بپا ہونے کا بہت بڑا امکان موجود ہے جبکہ 76 فیصد کا خیال ہے کہ اگر تیسری انتفاضہ بپا ہوئی تو اسرائیل اس پر قابو پا لے گا۔
فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات سے متعلق امریکی کوششوں کے بارے میں رائے عامہ کے جائزہ میں 61.5 فیصد اسرائیلیوں کا خیال ہے اس ضمن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کاوشیں ناکام ہو جائیں گی اور دونوں فریق جلد مذاکرات کی میز پر آتے دکھائی نہیں دیتے۔
یاد رہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مذاکرات اپریل 2014ء میں اس وقت تعطل کا شکار ہوئے جب اسرائیل نے مقبوضہ علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر روکنے اور اپنی جیلوں میں طویل قید کاٹنے والے فلسطینیوں کو رہا کرنے سے انکار کیا۔