حال ہی میں فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں ایک فلسطینی شہری کی نماز جنازہ کےجلوس پر سفاک صہیونی فوج نے ننگی جارحیت اور حیوانیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے درجنوں فلسطینیوں کو خون میں نہلا دیا تو قابض فوج کی نہتے فلسطینیوں کے خلاف قابض افواج کی جارحیت کی ایک بار پھر یاد تازہ ہوگئی۔
فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں ایک فلسطینی نوجوان کے جنازے کے جلوس پر اسرائیلی فوج نے وحشیانہ تشدد کیا جس کے نتیجے میں کم سے کم 35 شہری زخمی ہوگئے تھے۔ زخمیوں میں سے بعض کو علاج کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا۔ اب بھی کئی زخمی اسپتالوں میں زیرعلاج ہیں مگر بحیرہ طبریہ میں ڈوب کر فوت ہونے والے علی ابو غربیہ کی قبر تیار کرنے والے 38 سالہ اسحاق التمیمی تو فوت ہونے والے شہری کی قبر تیار کررہا ہے۔ اس کا کوئی قصور نہیں تھا مگر درندہ صفت صہیونی فوجیوں نے اسےہدف بنا کر آنسوگیس کے گولوں اور دھاتی گولیوں سے نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بیت المقدس سے تعلق رکھنے والا ایک فلسطینی نوجوان علی ابو غربیہ بحیرہ طبریہ میں ڈوب کر انتقال کرگیا تھا۔ مسجد اقصیٰ کے قریب فلسطینی نوجوان کی نماز جنازہ کا اہتمام کیا گیا جس میں بیت المقدس سے سیکڑوں شہریوں نے شرکت کی۔ اسرائیلی فوج نے نماز جنازہ میں شریک فلسطینیوں پر آنسوگیس کی شیلنگ کی اور ان پر وحشیانہ لاٹھی چارج کیا جس کے نتیجے میں تین درجن شہری زخمی ہوگئے۔
مقامی فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ صہیونی فورسز نے مسجد اقصیٰ کے قریبی قصبوں الطور، الصوانہ، باب الاسباط اور سلوان ٹاؤن میں سے آنے والے شہریوں پر آنسوگیس کی شیلنگ کی۔ التمیمی کا تعلق الصوانہ قصبے سے ہے اور وہ اس وقت بیت المقدس کے ھداسا عین کارم اسپتال میں زیرعلاج ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ قابض فوج نے نماز جنازہ کا اہتمام کرنے والے چھ فلسطینی نوجوانوں کو قابض فوجیوں نے حراست میں لے لیا جنہیں تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔
ہلال احمر فلسطین کے مطابق اسرائیلی فوج کی طرف سے باب الاسباط کے مقام پر جنازے کے جلوس پر وحشیانہ تشدد کیا جس کے نتیجے میں کئی فلسطینی زخمی ہوئے۔ بیشتر زخمیوں کو موقع پر فوری طبی امداد فراہم کی گئی جب کہ متعدد کو اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ ہلال احمر کے مطابق کم سے کم10 زخمی شہری بیت المقدس میں ہداسا اسپتال منتقل کیے گئے ہیں۔ ان میں سے بعض کو شدید چوٹیں آئیں ہیں جب کہ بعض شہری زہریلی آنسوگیس کی شیلنگ سے بے ہوش ہوگئے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ نماز جنازہ کے جلوس کو منتشر کرنے کے بعد اسرائیلی فوج نے باب الاسباط، الصوانہ اور دیگر مقامات پر فلسطینی نوجوانوں اور اسرائیلی فورسز کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ قابض فوج نے مسجد اقصیٰ میں نماز کے لیے آنے والے فلسطینیوں کو بھی روک دیا جس پر نمازیوں نے شدید احتجاج کیا تو قابض فوج نے انہیں بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔
وحشیانہ کارروائی کی تفصیل
عینی شاہدین نے بتایا کہ بحیرہ طبریہ میں ڈوب کر فوت ہونے والے فلسطینی علی ابو غریبہ کی میت جب اس کے گھر پہنچائی گئی تو ہرطرف کہرام برپا ہوگیا۔ شہریوں کی بڑی تعداد نے المناک حادثے میں نوجوان کی ناگہانی موت پر افسوس کا اظہار کرنے کے ساتھ ساتھ اہل خانہ کے ساتھ مل کر ابو غربیہ کی قبر کی تیاری شروع کی۔ قبر کی تیاری میں اسحاق التمیمی بھی پیش پیش تھے۔
التمیمی کا کہنا ہے کہ وہ ابو غربیہ کو غسل دینے اور تجہیز و تکفین کے بعد باب الرحمۃ قبرستان پہنچا جہاں قبر کی تیاری کا انتظام کیا جا رہا تھا۔
التمیمی کا کہنا ہے وہ قبر کی کھدائی کے بعد اس کی اندر سے مرمت میں مصروف تھا۔ اسے معلوم نہیں تھا کہ قابض فوج اور جنازے میں شریک شہریوں کے درمیان باب الرحمہ کے گیٹ پر کوئی تصادم ہوا ہے۔ صہیونی فوج نے باب الاسباط قصبے اور باب الرحمۃ قبرستان کو محاصرے میں لے کر وہاں پر موجود شہریوں پر ہولناک تشدد شروع کردیا۔ جنازے میں شریک فلسطینیوں پر آنسوگیس کی شیلنگ، ربڑ کی گولیوں، صوتی بموں اور لاٹھیوں کا کھلم کھلا استعمال جاری تھا۔
اس دوران صہیونی فوجی قبر کے قریب پہنچ آئے اور مجھے کچھ پوچھے بغیر ہی دھاتی گولیوں سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں کئی گولیاں میرے چہرے پرلگیں اور میں بری طرح زخمی ہوگیا۔ میری ناک کی ہڈی ٹوٹ گئی۔ آنکھوں پر زخم آئے اور پورا چہرہ خون سے شرابور ہوگیا۔ میری یہ حالت صبح دوس بجے سے سہ پہر تین بجے تک رہی کیونکہ مجھے اسپتال تک پہنچانے میں مدد کرنے والا کوئی نہ تھا۔ میرے قریب کئی دوسرے زخمی بھی شدت تکلیف سے کراہ رہے تھے۔ شام کو مجھے ایک ایمبولینس کی مدد سے المقاصد اسپتال پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے زخموں سے چھلنی میرے چہرے کی سرجری کی اور 75 ٹانکے لگائے گئے۔
التمیمی کاکہنا ہے کہ ڈاکٹروں نے اسے بتایا کہ اس کی ناک کی ہڈی ٹوٹ چکی ہے اور آنکھ کے نیچے چہرے کی ہڈی بھی متاثر ہوئی ہے۔ اس لیے اس کیایک اور سرجری بھی کی جائے گی۔
پانی میں ڈوب کر فوت ہونے والے فلسطینی کی میت اس کے گھر منتقل کرنے والے گاڑی کے مالک حسینی الکیلانی نے بتایا کہ صہیونی فوج نے اس کے ایک بیٹے کو بھی حراست میں لیا۔ بعد ازاں اسے بھی پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا گیا تھا۔ صہیونی فوج اور انٹیلی جنس حکام اسے بار بار یہ پوچھتے کہ تم نے ڈوبنے والے فلسطینی کی میت اس کے گھر کیوں پہنچائی؟ اور یہ کہ تم اور تمہارے اہل خانہ نے ابو غربیہ کی نماز جنازہ میں کیوں شرکت کی ہے۔