فلسطین میں قابض صہیونی فوج کی جاری ریاستی دہشت گردی اور اس کے نتیجے میں فلسطینی شہریوں کے ہونے والے جانی و مالی نقصان، فلسطینیوں کی جوابی فدائی کارروائیوں اور تحریک انتفاضہ کے تحت ہونے والی کارروائیوں کی ششماہی رپورٹ جاری کی گئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق رواں سال کی پہلی ششماہی میں 51 فلسطینی اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2017ء کی پہلی ششماہی میں اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی اپنی نقطہ عروج پر رہی۔ دوسری جانب فلسطینی شہریوں کی جانب سے تحریک انتفاضہ کو آگے بڑھانے کے لیے بھرپور فدائی کارروائیاں کرکے صہیونی دشمن کو یہ پیغام دیا کہ اکتوبر 2015ء کے بعد سے جاری تحریک انتفاضہ کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔ فلسطینی شہری تحریک کو ثمر آور بنانے کے لیے پوری قوت سے مزاحمت کررہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2015ء کے بعد سے فلسطین میں جاری تحریک انتفاضہ کے دوران اب تک 327 فلسطینی جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔ ان میں رواں سال کے 51 فلسطینی بھی شامل ہیں۔ رواں سال شہید ہونے والے فلسطینیوں میں چھ بچے اور چار خواتین شامل ہیں۔
فدائی کارروائیاں
انتفاضہ القدس پر نظر رکھنے والی ویب سائیٹ کے مطابق رواں سال کے دوران پہلے چھ ماہ میں فلسطینی شہریوں نے اسرائیلی فوج پر 161 حملے کیے۔ ان میں سنگ باری کے80 واقعات، چاقو سے حملوں کے 25، گاڑیوں تلے کچلے جانے کے 9، فائرنگ کے 29اور دستی بموں کے 39 واقعات کا اندراج کیا گیا۔
سال دو ہزار سترہ کے دوران گاڑیوں تلے کچلے جانے کی نمایاں کارروائی فدائی حملہ آور شہید فادی القنبر نے بیت المقدس میں جبل المکبر میں کی۔ اس کارروائی میں چار صہیونی ہلاک اور 15 زخمی ہوگئے۔
گاڑیوں تلے کچھلے جانے کے دیگر واقعات میں فدائی حملہ آور مالک احمد حامد نے ایک صہیونی فوجی کو ہلاک اور ایک کو زخمی کیا۔57 سالہ جمیل التمیمی نے بیت المقدس میں چاقو کے وار کرکے ایک صہیونی فوجی کو ہلاک اور دو کو زخمی کرتےہوئے خود بھی جام شہادت نوش کیا۔
رواں سال کی پہلی ششماہی میں فدائی حملوں کے نتیجے میں مجموعی طور پر 11 صہیونی واصل جہنم ہوئے اور 208 کو زخمی کیا گیا۔
فلسطینی شہریوں کی جانب سے اسرائیلی فوج پر 363 پٹرول بم پھینکے گئے جب کہ مقبوضہ فلسطین میں مجموعی طور پر 2094 مقامات پر اسرائیلی فوج کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔
شہداء اور زخمی
رواں سال کی پہلی ششماہی کے دوران اسرائیلی فوج کی دہشت گردی میں مجموعی طور پر 51 فلسطینی شہید ہوئے۔ شہداء میں چھ بچے اور چار خواتین شامل ہں۔
شہداء میں مقبوضہ مغربی کنارے کے 26 شہری اور غزہ کے 16 فلسطینی شامل ہیں۔ چھ فلسطینی بیت المقدس دو اندرون فلسطین اور ایک کا تعلق اردن سے ہے۔
شہداء کے نام
احمد أحمد الهسي، فادي أحمد القنبر، محمد صبحي الصالحي، قصي حسن العمور، نضادل داؤد مہداوی، یعقوب ابو القیعان، حسین سالم ابو غوش، محمد محمود ابو خلیفہ،حمد القوقا، سلیمان حماد صلاح، حسام حمید الصوفی، محمد انور الاقرع، محمد عامر الجلاد، صامد ابو شنب، احمد اسعد البریم، حسنی جبر دراج، عبداللہ ولید النامولی، سلامہ سلیمان ابو شوشہ، عبید محمد الصوفی، ربیع ناجح سلیمان، مازن فقہا، سعد محمد علی قیسیہ، باسل الاعرج، ابراہیم محمود مطر، مراد یوسف ابو غازی،یوسف ابو عاذرہ، محمد مطلوب حطاب، شہیدہ سہام راتب نمر، احمد زاھر فتی غزال، صہیب موسیٰ مشاہرہ، جاسم محمد نخلہ، راید احمد ردایدہ، مہند یوسف عبدالرحمان ابو سفاقہ، محد ماجد بکر، متعز حسین ھلال بنی شمسہ، شہیدہ فاطمہ جبریل طقاطقہ، سبا نضال ابو عبید، محمد عبداللہ سلیم الکسجی، سولہ سالہ بچی فاطمہ عفیف عبدالرحمان حجیجی، مازن محمد المغربی، کامل تیسیر قریقع، نوف عقاب انفیعات، فادی ابراہیم النجار، ابراہیم حسین ابو نجا، عاید خمیس جمعہ، عادل حسن عنکوش، براء ابراہیم عطا، اسامہ حمد عطا، بہاء سمیر الحرباوی، ایاد منیر عرفات غیث اور محمد محمود طہ کے نام شامل ہیں۔
اکتوبر 2015ء کے بعد سے اب تک صہیونی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں 327 فلسطینی جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔
شہداء کا تناسب
شہداء میں الخلیل شہر 82 شہداء کے ساتھ سر فہرست ہے۔ اس کے بعد بیت المقدس میں 65م رام اللہ سے 31، جنین سے 25م نابلس سے 22، بیت لحم سے 20، طولکرم میں 7، سلفیت میں چھ، قلقیلیہ میں چار، طوباس میں ایک اور غزہ کی پٹی میں 39 فلسطینی شہید کیے گئے۔
شہداء میں 89 بچے شامل ہیں جن کی عمریں 18 سال سے کم تھیں۔ کل شہداء کا یہ تعداد 29 فی صد ہے۔ ان میں ایک شیر خوار رمضان محمد ثوابطہ بھی شامل ہیں۔
مجموعی طور پر انتفاضہ القدس میں اب تک 31 خواتین شہید ہوچکی ہیں۔ ان میں 13 کم عمر لڑکیاں بھی شامل ہیں۔ 9 شہداء کے جسد خاکی صہیونی فوج کے قبضے میں ہیں۔
گرفتاریاں
سنہ 2015ء میں فلسطین میں شروع ہونے والی تحریک انتفاضہ کے دوران اب تک بڑی تعداد میں فلسطینیوں کو وحشیانہ کریک ڈاؤن کے دوران پابند سلاسل کیا گیا ہے۔ رواں سال کی پہلی ششماہی کے وران اب تک 2 ہزار 168 فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا۔
رواں سال مارچ میں 383 فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا۔ جو کہ ایک ماہ میں گرفتار ہونے والے فلسطینیوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ صہیونی فوج کے ہاتھوں گرفتار کیےگئے شہریوں میں 35 خواتین اور 234 بچے بھی شامل ہیں۔
غرب اردن سے 1750، بیت المقدس سے 346 ، غزہ کی پٹی سے 18 اور اندرون فلسطین سے 54 فلسطینی حراست میں لیے گئے۔
رواں سال کی پہلی ششماہی کے دوران صہیونی فوج نے 450 فلسطینیوں کو انتظامی حراست کی سزائیں سنائیں۔ ان میں فلسطینی پارلیمنٹ کے ارکان بھی شامل ہیں۔
یہودی آباد کاری
رپورٹ کے مطابق فلسطین میں رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں یہودی آباد کاری کے نئے ریکارڈ قائم کیے گئے ہیں۔ اسرائیلی وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین نے اعتراف کیا ہے کہ حکومت نے جتنے مکانات کی منظوری رواں سال کےپہلے چھ ماہ میں دی ہے، انتی پچھلے 25 سال میں نہیں دی گئی۔
رپورٹ کے مطابق صہیونی حکومت کی طرف سے رواں سال کے پہلی ششماہی میں 11 ہزار 245 مکانات کی منظوری دی۔ 3 ہزار 66 گھروں کی تعمیر کا آغاز کیا گیا جب کہ 3 ہزار 651 مکانات کی نئی اسکیموں کی منظوری دی گئی۔
اس وقت فلسطین میں یہودی آباد کاری کا مجموعی بجٹ 7 ارب 37 کروڑ شیکل تک جا پہنچا ہے جوکہ پچھلے بجٹ کی نسبت 70 کروڑ شیکل زیادہ ہے۔