یک نئی اطالوی طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کوکو یا اس سے تیار کردہ مصنوعات چاکلیٹ وغیرہ کو باقاعدگی کے ساتھ کھانے سے انسان کی احساس اور ادراک کی کارکردگی بہتر ہو سکتی ہے اور یہ یادداشت بالخصوص عمر رسیدہ افراد میں حافظے کی صلاحیت کو مضبوط بناتا ہے۔
یہ تحقیقی مطالعہ اطالیہ کی University of L’Aquila کے محققین کی جانب سے کیا گیا اور اس کے نتائج جمعے کے روز سائنسی جریدے Frontiers in Nutrition میں شائع ہوئے۔ تحقیق کے مطابق چاکلیٹ Flavanols مرکبات سے بھرپور ہوتی ہے اور یہ قدرتی مرکبات اعصاب کے لیے مفید ہونے کے حوالے سے معروف ہیں۔ کوکو اور اس کی مصنوعات کے انسانی ادراک کی کارکردگی پر طویل المیعاد اثرات جاننے کے واسطے محققین نے 5 روز سے 90 روز تک عمر رسیدہ افراد کو یہ غذا پیش کی۔ جن لوگوں نے کوکو اور چاکلیٹ کھائی ان میں احساس اور ادارک کی یومیہ کارکردگی بہتر ہو گئی۔ اس کا اثر ارتکاز ، جلد عمل ، سرگرم یادداشت اور الفاظ کی روانی جیسے عوامل میں بڑی حد تک ظاہر ہوا۔
چاکلیٹ کھانے سے دماغ تک پہنچنے والے خون کے حجم میں اضافہ ہو جاتا ہے جو بڑھتی عمر کے ساتھ جُڑے دماغی امراض (ان میں زہائمر سر فہرست ہے) سے حفاظت کے لیے ضروری امر ہے۔
محققین کے مطابق تحقیق کے نتائج اُن لوگوں کے لیے بڑے کارآمد ہیں جو مستقل طور نیند کی کمی یا سخت شفٹوں میں کام کرنے سے دوچار ہوتے ہیں۔
محققین کا یہ بھی کہنا ہے کہ باقاعدگی کے ساتھ چاکلیٹ کھانے سے واقعتا ادراک کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے مگر اس کے ممکنہ جانبی اثرات بھی ہیں۔ چاکلیٹ میں عموما حراروں کی بڑی تعداد موجود ہوتی ہے۔ کوکو میں کیفین جیسے بعض کیمیائی مرکبات ہوتے ہیں اور اس کے علاوہ شکر یا دودھ بھی اضافی طور پر پائے جاتے ہیں۔