جمعه 15/نوامبر/2024

’یونیسکو‘ نے بیت المقدس پر اسرائیلی قبضہ دوبارہ باطل قرار دیا

بدھ 5-جولائی-2017

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سائنس وثقافت ’یونیسکو‘ نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کے زیرتسلط شہر قرار دیتے ہوئے ایک بار پھر ناجائز تسلط ختم کرنے کامطالبہ کیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ’یونیسکو‘ کے پولینڈ کے شہر کراکوف میں ہونے والے 41 ویں اجلاس کے دوران روز بیت المقدس کی حیثیت کے بارے میں قرارداد پر رائے شماری کی گئی۔ یہ قرارداد دو تہائی کی اکثریت سے منظور کی گئی ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بیت المقدس فلسطین کا عرب مقدس شہر ہے جس پر اسرائیلی اجارہ داری کی کوئی حیثیت نہیں۔

’یونیسکو‘ میں یہ قرارداد اردن، فلسطین اور عرب گروپ کی طرف سے پیش کی گئی تھی۔ قرارداد کی حمایت میں 10 اور مخالفت میں تین ووٹ ڈالے گئے۔ حمایت کرنے والے ملکوں میں آذر بائیجان، انڈونیشیا، لبنان، تیونس، قزاقستان، کویت، ترکی، ویتنام، زمبابوے اور کیوبا جب کہ مخالفت میں فلپائن، جمیکا اور بورکینا فاسو نے ووٹ ڈالے۔ آٹھ ممالک انگولا، کروشیا، فن لینڈ، پیرو، پولینڈ، پرتگال، کوریا اور تنزانیہ نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

خیال رہے کہ بیت المقدس کی اسلامی ، فلسطینی اور عرب تاریخی حیثیت کے حوالے سے  عالمی ادارے 12 قراردادیں منظور کرچکے ہیں، ان میں سات قراردادیں یونیسکو ہی کی فورم سے منظورکی گئی ہیں جن میں بیت المقدس کو عرب، فلسطینی اورمسلم ثقافتی علاقہ قرار دیا گیا ہے اور شہر پر سنہ 1967ء کی جنگ کے بعد اسرائیلی قبضے کو باطل قرار دیا گیا ہے۔

دوسری جانب اسرائیل نے قرارداد کو ناکام بنانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا۔ صہیونی ریاست کی طرف سے بیت المقدس کے حوالے سے ’یونیسکو‘ میں قرارداد رکوانے کی ایک ایسے وقت میں کوشش کرتا رہا۔

عرب ممالک کی طرف سے پیش کی گئی، جس میں کہا گیا کہ مقبوضہ بیت المقدس اسرائیل کے ناجائز تسلط میں ہے۔ پرانے بیت المقدس پر اسرائیل کا کوئی حق نہیں۔

’یونیسکو‘ کی قرارداد کی رو سے بیت المقدس کے تاریخی شہر پر اسرائیلی قبضہ اور وہاں پر کسی بھی قسم کی تبدیلی کو بنیادی حقوق کے منافی قرار دیا گیا ہے۔ قرارداد میں کہا گیاہے کہ القدس پر سنہ 1967ء کی جنگ میں قبضہ اور 1980ء کو بیت المقدس کو جنوبی بیت المقدس میں ضم کرتے ہوئے اسے صہیونی ریاست کا دارالحکومت قرار دینے کا اعلان باطل  قرار دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ ’یونیسکو‘ اسی نوعیت کی 18 قراردادیں پہلے بھی منظور کر چکی ہے جن میں اسرائیل کے قبضے کو غیرقانونی قرار دیا تھا۔ ان میں بیت المقدس میں مقدس مقامات پر مسلمانوں کے حق کو ثابت کیا گیا اور کہا گیا ہے کہ بیت المقدس کے تمام مقدس مقامات مسلمانوں کی ملکیت ہیں۔ مسجد اقصیٰ صرف مسلمانوں کا مقدس مقام ہے جس پر یہودیوں کا کوئی حق نہیں۔

اس قرارداد میں بیت المقدس میں اسرائیلی آثار قدیمہ کے حکام کی طرف سے جاری کھدائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے شہرمیں جاری اسرائیلی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے عالمی مبصرین تعینات کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی