اسرائیل کی ایک فوجی عدالت نے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت رہا ہونے والے دو فلسطینیوں کو دوبارہ گرفتار کرنے کے بعد ان کی سابقہ سزا بحال کر دی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل کی ’عوفر‘ نامی فوجی عدالت نے اتوار کے روز غرب اردن کے شمالی شہر نابلس اور جنوبی شہر الخلیل سے تعلق رکھنے والے دو سابق اسیران کو سابقہ دور میں دی گئی سزا بحال کر دی۔
کلب برائے اسیران کی جانب سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی عدالت نے اسیر خالد مخامرہ کی عمر قید اور نابلس کے مہدی عاصی کی 20 سال قید کی سزا بحال کر دی ہے۔
بیان کے مطابق اسیر مخامرہ اور عاصی کو اسرائیلی فوج نے 2014ء کو حراست میں لیا تھا۔ انہیں اکتوبر 2011ء کو ’وفاء احرار‘ معاہدے کے تحت رہا کیا گیا تھا۔ کلب برائے اسیران کی لیگل یونٹ کے ڈائریکٹر اور قانون دان جواد بولس نے بتایا کہ فلسطینی اسیران کی سابقہ سزاؤں کی بحالی کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔ اسرائیلی عدالتیں اس سے قبل بھی معاہدہ احرار کے تحت رہا ہونے والے فلسطینیوں کو دوبارہ گرفتار کرنے کے بعد سابقہ سزائیں بحال کرچکے ہیں۔
سنہ 2011ء کو رہا ہرنے والے 1050 فلسطینیوں میں سے 70 کو اسرائیلی فوج دوبار گرفتار کرچکی ہے جن میں سے بیشتر کی سابقہ سزا بھی بحال کی گئی ہے۔