شام میں انسانی حقوق کی صورت حال پرنظر رکھنے والی ایک تنظیم نے رواں سال کے دوران خانہ جنگی کے نتیجے میں ہلاکتوں کے اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔
’ہیومن رائیٹس نیٹ ورک‘ کی رپورٹ کے مطابق رواں سال کی پہلی ششماہی کے دوران اب تک 5 ہزار 381 شہری خانہ جنگی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔
شام کی اس غیر سرکاری تنظیم کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خانہ جنگی کے دوران ہلاک ہونے والے شہریوں کی اکثریت سولین پر مشتمل ہے۔
رواں سال خانہ جنگی کے نتیجے میں مارے جانے والے شہریوں میں 159 بچے اور 742 خواتین شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق شامی فوج اور اس کی حمایت میں لڑنے والی ملیشیاؤں کے حملوں میں 2 ہزار 72 شہری مارے گئے۔ ان میں 318 بچے اور 245 خواتین شامل ہیں، کرد تنظیم ’پی کے کے‘ کے حملوں میں 30 بچوں اور 25 خواتین سمیت 153 شہری جاں بحق ہوئے۔ پانچ افراد کی موت دوران حراست وحشیانہ تشدد کے باعث ہوئی۔
اس کے علاوہ داعش کے خلاف ہونے والے فضائی حملوں میں 1008 عام شہری مارے گئے۔ ان میں 291 بچے اور 183 خواتین شامل ہیں۔ روسی فوج کی بمباری میں 209 بچوں اور 122 خواتین سمیت 641 شہری مارے گئے۔
شامی اپوزیشن کی جانب سے لڑائی کے دوران 128 شہری جاں بحق ہوئے۔ ان میں 35 بچے اور 15 خواتین شامل ہیں۔ خیال رہے کہ 2011ء کے بعد سے شام میں جاری خانہ جنگی کے نتیجے میں اب تک لاکھوں شہری لقمہ اجل بن چکے ہیں۔