اسرائیل کے سابق وزیراعظم اور فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم میں ملوث ایہود اولمرٹ کی سزا میں تخیف کے بعد انہیں گذشتہ روز رہا کر دیا گیا۔
ایک غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیل کے سابق وزیر اعظم ایہود اولمرٹ کو اتوار کے روز رہا کر دیا گیا ہے۔ انہیں بدعنوانی کے الزام میں 16 ماہ قید کی سزا دی گئی تھی۔
ایہود اولمرٹ 71 سالہ نے 2006 سے 2009 کے درمیان اسرائیل میں وزارت عظمی کا منصب سنبھالا۔ وہ اسرائیل میں جیل کی سزا پانے والے پہلے وزیراعظم ہیں۔ انہیں 27 ماہ جیل کی سزا سنائی گئی تھی تاہم انہوں نے فیصلے میں تخفیف سے فائدہ حاصل کیا۔
اولمرٹ کے سقوط کا آغاز جولائی 2008 میں ہوا جب بدعنوانی کے الزامات نے ان کی پوزیشن کو بڑی حد تک کمزور کر دیا۔ اُس موقع پر اولمرٹ نے اعلان کیا تھا کہ وہ کادیما پارٹی کے انتخابات میں خود کو پارٹی کی صدارت کے لیے بطور امیدوار نامزد نہیں کریں گے۔
خیال رہے کہ سنہ 2006ء سے 2009ء تک اقتدار میں رہنے والے ایہود اولمرٹ کو رشوت وصولی اور انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ بننے کے الزام میں فروری 2016ء کو حراست میں لیا گیا تھا جس کے بعد انہیں تل ابیب کے جنوب مشرق میں واقع ماسیاھو جیل منتقل کیا گیا تھا۔
قبل ازیں دسمبر 2015ء کو اسرائیلی سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم ایہود اولمرٹ کو سنائی گئی چھ سال قید کی سزا کم کرتے ہوئے ڈیڑھ سال کردی تھی۔
سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے اولمرٹ کے خلاف کرپشن کے دو میں سے ایک کیس میں انہیں بری کردیا تھا۔ عدالتی فیصلے کے مطابق 5 لاکھ شیکل رشوت کیس میں اولمرٹ کو بری کردیا گیا تھا جب کہ انہیں 60 ہزار شیکل رشوت وصول کرنے کے کیس میں ڈیڑھ سال قید کی سزا سنائی تھی۔
اولمرٹ اور اس کے 15 دیگر مقربین کے خلاف بیت المقدس میں ایک رئیل اسٹیٹ منصوبے میں القدس کےمیئرکی حیثیت سے رشوت وصول کرنے کا الزام عاید کیا گیا تھا تاہم اولمرٹ اپنے اوپر عاید کردہ الزامات سے انکار کرتے آئے ہیں۔