فلسطین کے علاقےغزہ کی پٹی میں رام اللہ اتھارٹی اور صدر عباس کی طرف سے عاید کردہ پابندیوں کے باعث مریضوں کی بڑھتی اموات پر سیاسی اور عوامی حلقوں نےاتھارٹی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی سیاسی جماعت ’عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین‘ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں علاج کی سہولیات نہ ملنے کے باعث مریضوں کی اموات کی ذمہ داری فلسطینی صدر محمود عباس اور وزیراعظم رامی الحمد اللہ پرعاید ہوتی ہے۔ انہوں نے دانستہ طور پرغزہ کے مریضوں کو فلسطین کے دوسرے اسپتالوں میں علاج کے لیے منتقل کرنے پر پابندی عاید کر رکھی ہے جس کے نتیجے میں کئی مریض جان سے ہاتھ دھو بیٹھےہیں جب کہ سیکڑوں کی زندگیاں خطرات سے دوچار ہیں۔
عوامی محاذ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ کے مریضوں کا دوسرے فلسطینی علاقوں میں قائم اسپتالوں میں داخلہ بند کرنا سنگین جرم اور قوم سے انتقام لینے کے مترادف ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کے اسپتالوں میں اب بھی سیکڑوں مریض جاں بلب ہیں اور ان کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
عوامی محاذ نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیاہے کہ وہ غزہ کے مریضوں کو انتقامی سیاست کی بھینٹ چڑھانے کی پالیسی ترک کرے اور غزہ کے مریضوں کے دوسرے علاقوں میں قائم اسپتالوں میں داخلے پر عاید پابندی ختم کی جائے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی نے غزہ کی پٹی کےمریضوں کا دوسرے فلسطینی شہروں میں قائم اسپتالوں میں داخلہ بند کردیا تھا۔ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران اس پابندی کے نتیجے میں چار بچوں سمیت کم سے کم ایک درجن فلسطینی مریض جان کی بازی ہارچکے ہیں۔