اسرائیلی حکام نے سابق اسرائیلی وزیراعظم ایہود اولمرٹ کو جیل سے رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ امکان ہے کہ انہیں اتوار کے روز جیل سے رہا کر دیا جائے گا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جیل خانہ جات میں قیدیوں کی رہائی کی ذمہ دار کمیٹی نے جمعرات کے روز سابق وزیراعظم ایہود اولمرٹ کورہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسرائیلی پراسی کیوٹر جنرل نے جیل حکام کے اس فیصلے کے خلاف اپیل نہ کرنے کا عندیہ دیا ہے جس کے بعد امکان ہے کہ انہیں پرسوں اتوار کو رہا کیا جائے گا۔
دوسری جانب اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ جلد ہی اپنا حتمی موقوف واضح کرے گی کہ آیا اولمرٹ کی رہائی روکنے کے لیے اپیل کی جائے گی یا نہیں، تاہم ذرائع کے مطابق ایہود اولمرٹ کی رہائی یقینی ہے۔
خیال رہے کہ سنہ 2006ء سے 2009ء تک اقتدار میں رہنے والے ایہود اولمرٹ کو رشوت وصولی اور انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ بننے کے الزام میں فروری 2016ء کو حراست میں لیا گیا تھا جس کے بعد انہیں تل ابیب کے جنوب مشرق میں واقع ماسیاھو جیل منتقل کیا گیا تھا۔
قبل ازیں دسمبر 2015ء کو اسرائیلی سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم ایہود اولمرٹ کو سنائی گئی چھ سال قید کی سزا کم کرتے ہوئے ڈیڑھ سال کر دی تھی۔
سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے اولمرٹ کے خلاف کرپشن کے دو میں سے ایک کیس میں انہیں بری کردیا تھا۔ عدالتی فیصلے کے مطابق 5 لاکھ شیکل رشوت کیس میں اولمرٹ کو بری کردیا گیا تھا جب کہ انہیں 60 ہزار شیکل رشوت وصول کرنے کے کیس میں ڈیڑھ سال قید کی سزا سنائی تھی۔
اولمرٹ اور اس کے 15 دیگر مقربین کے خلاف بیت المقدس میں ایک رئیل اسٹیٹ منصوبے میں القدس کےمیئرکی حیثیت سے رشوت وصول کرنے کا الزام عاید کیا گیا تھا تاہم اولمرٹ اپنے اوپر عاید کردہ الزامات سے انکار کرتے آئے ہیں۔