اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سابق سربراہ خالد مشعل نے خلیجی ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے اندرونی اختلافات ختم کرتے ہوئے اپنی توانائی ایک دوسرے کے خلاف استعمال کرنے کے بجائے مشترکہ دشمن اسرائیل کے خلاف استعمال کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ قضیہ فلسطین پوری مسلم امہ کا مرکزی مسئلہ ہے۔ اس کے حل اور صہیونی ریاست کے جبرو استبداد کے خلاف عرب دنیا اور مسلم امہ کوسیسہ پلائی دیوار بننا ہو گا۔
غزہ کی پٹی کے وسط میں النصیرات کیمپ میں حماس کی جانب سے منعقدہ ایک عید ملن تقریب سے ٹیلیفون پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ توقع رکھتے ہیں کہ خلیجی ممالک بھائیوں کی طرح اپنے فروعی اختلافات کو جلد بھلا کر ماضی کی طرح ایک ہوجائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ خلیجی ممالک اور مسلم امہ میں انتشار صرف صہیونی دشمن کے مفاد میں ہے۔
خالد مشعل نے کہا کہ غزہ کی پٹی کی موجودہ صورت حال ناگفتہ بہ ہے۔ حماس کو دیوار سے لگانے اور حماس کی وجہ سے غزہ کےعوام کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ مگرہم ان تمام دشمن قوتوں پر واضح کردینا چاہتےہیں کہ غزہ کےعوام اپنے مزاحمتی اصولوں پر قائم رہیں گے۔ غزہ کی پٹی پرمسلط محاصرے کو شکست دیں گے اور دیرینہ قومی اصولوں اور مطالبات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ حماس نے صہیونی دشمن کے خلاف مزاحمت اور سیاسی دستاویز میں بیداری کی شاندار مثال قائم کی۔
حماس رہ نما نے کہا کہ عرب ملکوں کے درمیان پائے جانے والے اختلافات کو جرات مندانہ ، دانش مندانہ طریقے سے حل کیا جاسکتا ہے۔ عرب دنیا پہلے ہی کئی بحرانوں کا سامنا کر رہی ہے۔ اس لیے مزید کسی نئے بحران کی متحمل نہیں ہو سکتی۔
خیال رہے کہ خالد مشعل کا حماس کے سیاسی شعبے کی قیادت سے سبکدوشی کے بعد یہ پہلا بیان ہے۔ اپریل 2017ء کو حماس نے نئی قیادت کا چناؤ کرتے ہوئے خالد مشعل کی جگہ سابق وزیراعظم اسماعیل ھنیہ کو جماعت کے سیاسی شعبے کا سربراہ منتخب کیا تھا۔