یکشنبه 23/مارس/2025

بائیکاٹ کرنے والے ملکوں کے مطالبات قابل قبول نہیں:قطر

اتوار 25-جون-2017

قطر نے سعودی اتحاد والے عرب ممالک کے مطالبات کو نامناسب اور ناقابل عمل قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔

قطر نیوز ایجنسی کی ایک رپورٹ کے مطابق قطر کا بائیکاٹ کرنے والے چار عرب ممالک نے مطالبات کی جو لسٹ تیار کی تھی وہ اسے جمعرات کو موصول ہوئی تھی۔

قطری حکومت کے محکمہ کمیونیکیشن کے سربراہ شیخ سیف بن احمد الثّانی نے جمعے کو روز اس سے متعلق اپنے رد عمل میں کہا: ‘مطالبات کی فہرست نے اسی بات کی توثیق کی ہے جو قطر روز اوّل سے کہتا رہا ہے کہ غیر قانونی رکاوٹ کا دہشت گردی کے خلاف لڑائی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، یہ قطر کی خود مختاری کو محدود کرنے اور ہماری خارجہ پالیسی کو روکنے کی بات ہے۔’

ان کا کہنا تھا کہ ‘حال ہی میں امریکا نے بائیکاٹ کرنے والے ممالک سے شکایات کی ایسی لسٹ پیش کرنے کو کہا تھا جو مناسب ہو اور جس پر عمل کیا جا سکے۔ برطانوی وزیرخاجہ نے بھی نپے تلے اور حقیقی مطالبات کی بات کی تھی۔ یہ لسٹ تو اس معیار پر پورا نہیں اترتی۔

یاد رہے کہ حال ہی میں چھ عرب و خلیجی ممالک نے قطر پر دہشت گرد گروپوں کی مدد کرنے اور خطے کو غیر مستحکم کرنے کے الزامات لگاتے ہوئے اس سے تعلقات منقطع کیے ہیں جبکہ قطر ان الزامات سے انکار کرتا ہے۔

قطر کی حکومت نے مطالبات کی لسٹ موصول ہونے کی تصدیق کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ان مطالبات کا جائزہ لے رہی ہے اورباقاعدہ جواب کی تیاری کی جا رہی ہے۔

قطر کی نیوز ایجنسی نے وزارت خارجہ کے حوالے سے ایک بیان میں کہا ہے کہ ‘ قطر کی حکومت ان دستاویزات کا جائزہ لے رہی ہے جس میں مطالبات کا ذکر ہے اور اس بات غور کر رہی کہ آخر کن بنیادوں پر یہ مطالبات پیش کیے گئے ہیں تاکہ مناسب جواب تیار کر کے کویت کے حوالے کیا جا سکے۔‘

اس معاملے پر امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ قطر اور اس کے خلیجی ہمسایہ ممالک کے درمیان جاری تنازع ‘خاندانی معاملہ’ ہے۔

پریس سیکریٹری شان سپائسر کا کہنا تھا کہ ‘اس معاملے میں جو چار ممالک ملوث ہیں، ہمارا ماننا ہے کہ یہ ایک فیملی معاملہ ہے اور اسے انھیں (آپس میں ہی) حل کرنا چاہیے۔’

‘اگر ہم ان مذاکرات میں مدد کر سکتے ہیں تو ایسا ہی ہو۔ وہ چاہتے ہیں کہ وہ اسے خود حل کریں اور ایسا ہی ہونا چاہیے۔

مختصر لنک:

کاپی