چهارشنبه 30/آوریل/2025

فلسطینی اخباری ویب سائیٹس کی بندش کس کے اشاروں پر؟

ہفتہ 24-جون-2017

حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت پراسیکیوٹر جنرل نے وجہ بتائے بغیر دو درجن کے قریب اخباری ویب سائیٹ، اخبارات کے آن لائن صفحات اور بلاگ غرب اردن کے علاقے میں بند کردیے جس پرعوامی، سیاسی اور ابلاغی حلقوں کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا۔

اگرچہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے نام لیے بغیر اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے مقرب سمجھے جانے والے اخباری پورٹل کو بند کرنے کا اشارہ دیا ہے مگر رام اللہ اتھارٹی کی اس ابلاغ دشمنی کا اصل محرک کیا ہے؟ اس کے کیا مقاصد ہیں اور یہ کس کے اشاروں پر کیا گیا ابھی واضح نہیں۔

اخباری پورٹلز کی بندش سے ایک چیز ضرور واضح ہوئی ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی انتقامی سیاست کی بھینٹ وہ ادارے چڑھے ہیں جو بے لاگ انداز میں فلسطینی قوم کے حقوق کی کھلے عام ہونے والی پامالیوں کو اجاگر کرنے کا قومی فریضہ انجام دے رہے ہیں۔

انٹرنیٹ پرمعلومات کے بارے میں آگاہی رکھنے والے ماہرین نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اخباری ویب سائیٹس کی بندش کے فیصلے کے قومی سطح پر خطرناک نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ اس فیصلے کا مقصد غرب اردن کے شہریوں کو میدان کی حقیقی اوراصل صورت حال سے لاعلم رکھنا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ بہ ظاہر تو اخباری ویب سائیٹ کی بندش فلسطینی اتھارٹی کے مفاد میں ہوسکتی ہے مگر اصلا یہ فیصلہ قومی مفادات کے لیے انتہائی خطرناک اور مضر ہے۔ اس کے نتیجے میں فلسطینی اتھارٹی کے ذرائع ابلاغ کی آزادی پر کئی سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ یہ بات عام شہری بھی جانتے ہیں کہ غرب اردن میں مرکزاطلاعات فلسطین سمیت دو درجن اخباری صفحات کو بلاک کرنا فلسطینیوں کے نہیں بلکہ اسرائیل کے مفاد میں ہوسکتا ہے۔

خیال رہے کہ ایک ہفتہ پیشتر رام اللہ میں فلسطینی اتھارٹی کے پراسیکیوٹر جنرل نے بہ یک جنبش قلم 11 اخباری ویب سائیٹس جن میں مرکزاطلاعات فلسطین کی ویب سائیٹ بھی شامل کو بلاک کردیا تھا۔ اس کے بعد مزید اخباری ویب سائیٹس بند کی گئیں جن کی مجموعی تعداد بائیس بتائی جاتی ہے۔ ان میں خبر رساں ایجنسی ’صفا‘ بھی شامل ہے۔

بند کی گئی تمام ویب سائیٹس حقائق کو فلسطینی قوم تک منتقل کرنے، بیت المقدس، غزہ کی پٹی اور دیگر علاقوں میں صہیونی فوج کےہاتھوں ہونےوالی انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اور جرائم کو بے نقاب کرنے میں سرگرم تھے۔

اقوام متحدہ میں شکایت

انسانی حقوق کی تنظیم ’یور مڈل ایسٹ رصدگاہ‘ نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا کہ اس نے فلسطین میں اخباری صفحات کی بندش کی اقوام متحدہ میں بھی شکایت کی ہے۔ انسانی حقوق گروپ کاکہنا ہے کہ تنظیم کی طرف سے اقوام متحدہ کے شعبہ آزادی اظہار رائے میں ایک درخواست دی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ رام اللہ اتھارٹی نے غرب اردن کے علاقوں میں کئی اخباری ویب سائیٹس بغیر کسی ٹھوس وجہ کے بلاک کردی ہیں۔

تنظیم کے چیئرمین رامی عبدہ نے مرکزاطلاعات فلسطین کوبتایا کہ مغربی کنارے کے شہروں میں اخباری ویب سائیٹس کی بندش فلسطینی قوم کی خدمت نہیں بلکہ  آزادی اظہار رائے کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں رامی عبدہ نے بتایا کہ یورول مڈل ایسٹ آبزرویٹری کی مندوبہ غادہ الریان نے اقوام متحدہ میں آزادی اظہار رائے کے شعبے میں اظہار خیال کرتے ہوئے فلسطینی اخباری ویب سائیٹ بلاک کیے جانے کا معاملہ اٹھایا۔

ان کا کہنا تھا کہ آزادی اظہار رائے کے معاملے میں فلسطینی اتھارٹی کا کردار کوئی زیادہ شفاف اورتشلی بخش نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پراسیکیوٹر جنرل کے حکم پر دو درجن ویب سائیٹس کی بندش پر فلسطینی محکمہ اطلاعات کی خاموشی بھی لمحہ فکریہ ہے۔

یورو مڈل ایسٹ آبزرویٹری کی انسانی حقوق کمیٹی کے ڈائریکٹر عمار دویک نے کہا کہ اخباری ویب سائیٹس کی بندش انسانی حقوق کے بنیادی اصولوں بالخصوص آزادانہ معلومات تک رسائی کے حق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

پولیس اسٹیٹ

فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن حسن خریشہ نے اخباری ویب سائیٹس کی بندش کے فیصلے کوایک سوچا سمجھا منصونہ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی ادارے طاقت کے ذریعے غرب اردن میں شہریوں کی جمہوری آزادیوں پر حملہ آور ہے اور دوسری طرف فلسطینی اتھارٹی نے خود کو آزادی اظہار رائے کا دشمن ثابت کیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے خریشہ نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی نے خود کو پولیس اسٹیٹ میں تبدیل رکھا ہے۔ جس کا اظہار فلسطین کے ابلاغی اداروں کا گلا گھونٹںے کی کوششوں سے صاف نظرآتا ہے۔ انہوں نے اخباری ویب سائیٹس کی بندش کا فیصلہ فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا جو اقدام اسرائیل جیسا فلسطین دشمن نہیں کررہا وہ فلسطینی اتھارٹی کررہی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں حسن خریشہ کا کہنا تھا کہ رام اللہ اتھارٹی کو حماس فوبیا ہوچکا ہے۔ اخباری ویب سائیٹس کی بندش سے فلسطینی قوم میں اختلافات اور انتشار میں مزید اضافہ ہوگا۔

میڈیا کو بانجھ کرنے والا عمل

فلسطین میں اخباری ویب سائیٹس کے خلاف رام اللہ اتھارٹی کے اقدام پر رد عمل میں فلسطینی تجزیہ نگار ڈاکٹر عبدالستار قاسم نے کہا کہ بندش سے ان اخباری ویب سائیٹس کی عوامی مقبولیت میں کئی گنا اضافہ ہوگا۔ اس کے رد عمل میں شہری اسرائیلی ویب سائیٹس کے بائیکاٹ پر مجبور ہوں گے۔ فلسطینی اتھارٹی کے مقرب اخباری اداروں کی مقبولیت کا گراف نیچے آئے گا۔ انکا کہنا تھا کہ اخباری اداروں کی بندش ذرائع ابلاغ کو بانجھ کرنے کی سازش ہے مگر فلسطینی اتھارٹی مستقل بنیادوں پر یہ بندش برقراررنہیں رکھ سکتی۔ اگر فلسطینی اتھارٹی ایسا کرتی ہے تو اس کے نتیجے میں شدید عوامی رد عمل سامنے آسکتا ہے۔ موجودہ حالات میں فلسطینی اتھارٹی شدید عوامی رد عمل کی متحمل نہیں ہوسکتی۔

مختصر لنک:

کاپی