مسجد اقصیٰ کے لیے ترکی کی جانب سے امدادی سامان بھجوانے پر صہیونی ریاست کے انتہا پسند مذہبی عناصر نے اشتعال انگیز مہم شروع کی ہے جس میں ترکی کے خلاف زہر افشانی کی جا رہی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی کنیسٹ میں انتہا پسند یہودی مذہبی ارکان نے مسجد اقصیٰ تک ترکی کی طرف سے بھیجے گئے سامان کی منتقلی روکنے کے لیے اشتعال انگیزمہم شروع کی ہے۔ اس مہم کا مقصد انقرہ کی طرف سے قبلہ اول کی مرمت اور نمازیوں کی سہولت کے لیے بھیجےگئے سامان کی ترسیل روکنا ہے۔
اسرائیلی اخبار ’یسرائیل ھیوم‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ گذشتہ دو روز سے اسرائیل میں سوشل میڈیا اور مرکزی دھارے کے ذرائع ابلاغ میں بھی ترکی کے خلاف زہرآلود مہم جاری ہے۔ اس مہم میں ترکی کی طرف سے مسجد اقصیٰ کے لیے بھیجی گئی امداد کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ کنیسٹ کے انتہا پسند رکن اور ‘جیوش ہوم‘ کے رہ نما شولی معلم اور یہودا گلیک نے الزام عاید کیا کہ ترکی نے مسجد اقصیٰ پر کنٹرول حاصل کرنے لیے لیے لاکھوں ڈالر کی رقوم منتقل کرنا شروع کی ہیں مگر حکومت اس معاملے میں کوئی نوٹس نہیں لے رہی ہے۔
دونوں ارکان کاکہنا ہے کہ ہمیں حرم القدسی اور جبل ھیکل کے حوالے سے غیرملکی مداخلت اور اس مداخلت میں چھپے خطرات کا اداراک کرتے ہوئے القدس اور مسجد اقصیٰ کے لیے آنے والی غیرملکی امداد کو روکنا چاہیے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ترکی اور دوسرے ملکوں کی طرف سے مسجد اقصیٰ کے لیے آنے والی امداد پرتشدد واقعات اور دہشت گردی کے مقاصد کے لیے استعمال ہوسکتی ہے۔
دوسری جانب فلسطینی سماجی حلقوں نے صہیونی ریاست کے انتہا پسندوں کی قبلہ اول لیے ترکی کی امداد کے خلاف جارہ اشتعال انگیز مہم کو مسترد کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست ایک سازش کے تحت انتہا پسندوں کی مدد سے قبلہ اول کے لیے ترکی کی امداد کےمعاملے کو مبالغہ آرائی کی حد تک بڑھا رہی ہے تاکہ قبلہ اول کے دفاع کے لیے عالم اسلام کی سطح پر کی جانے والی کوششوں میں رخنہ اندازی کی جاسکے۔