فلسطینی حکام نے بتایا ہے کہ مصر اور غزہ کے درمیان آمد ورفت کے لیے استعمال ہونے والی رفح گذرگاہ کے عید الفطرسے قبل کھولے جانے کا کوئی امکان نہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق رفح گذرگاہ کے ڈائریکٹر ھشام عدوان نے کہا کہ ان کے پاس رفح گذرگاہ کے عید الفطر سے قبل کھولے جانے کے بارے میں کوئی اطلاعات نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مصری حکام کی طرف سے رفح گذرگاہ کے کھولے جانے سے متعلق کوئی رابطہ نہیں ہوا ہے۔
پی آئی سی سےبات کرتے ہوئے عداون نے کہا کہ رفح گذرگاہ کو بند ہوئے 100 دن ہوگئے ہیں۔ اس دوران گذشتہ روز غزہ کی پٹی کو خام ایندھن سے لدے 8 ٹرک داخل کیے گئے تھے جن پر 4 لاکھ 50 ہزار لیٹر خام تیل لادا گیا تھا۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ مصری حکومت بقیہ ایندھن بھی ایک دن کے اندر اندر غزہ کو بھیج دے گا۔
یاد رہے کہ رفح گذرگاہ غزہ کی پٹی اور مصرکے درمیان رابطے اور غزہ کے عوام کا بین الاقوامی برادری سے رابطے کا واحد راستہ ہے مگر سنہ 2013ء میں مصر میں اخوان المسلمون کی منتخب حکومت اور صدر محمد مرسی کا تختہ الٹے جانے کے بعد رفح گذرگاہ بند کردی گئی ہے۔ اب یہ گذرگاہ مہینوں کے بعد دو یا تین دن کے لیے دو طرفہ آمد ورفت کے لیے کھولی جاتی ہے۔
رفح گذرگاہ کی بندش سے دونوں طرف ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی پھنسے ہوئے ہیں۔