چهارشنبه 30/آوریل/2025

’یو این‘ میں امریکی مندوبہ کا بیان فلسطینی قوم دشمنی کا عکاس:حماس

جمعرات 22-جون-2017

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے اقوام متحدہ میں امریکا کی خصوصی ایلچی کا وہ بیان مسترد کر دیا ہے جس میں انہوں نے سلامتی کونسل سے حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان عبدالطیف القانوع نے ایک بیان میں کہا کہ حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دلوانے کی امریکی و صہیونی سازشیں بری طرح ناکام ہوں گی۔

حماس کے ترجمان نے یو این میں امریکی مندوبہ نیکی ہالے کے اس بیان کو فلسطینی دشمنی پر مبنی قرار دیا اور کہا کہ مسزہالے کے بیان سے فلسطینی دشمنی اور مجرمانہ ذہنیت کی عکاسی ہوتی ہے۔
انہوں نے حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے مطالبے کو انتہائی سنگین اور خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ حماس قوم کے حقوق کے لیے جدو جہد جاری رکھے گی اور کسی کے دباؤ میں نہیں آئے گی۔

خیال رہے کہ اقوام متحدہ میں امریکی مندوبہ نیکی ہالے نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حماس کے خلاف اشتعال انگیز لب ولہجہ اختیار کیا۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل حماس اور اس جیسی تمام تنظیموں کو دہشت گرد قرار دے کران پر پابندیاں عاید کرے۔

خبر رساں ادارے’اناطولیہ‘ کے مطابق امریکی مندوبہ نے مطالبہ کیا کہ سلامتی کونسل حماس کی مدد کرنے والے ممالک اور اداروں کو بھی سخت سزا دے اور انہیں حماس کی مدد کرنے سے روکا جائے۔
امریکی سفیرہ کا کہنا تھا کہ ہمیں حماس پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنا چاہیے تاکہ غزہ کے عوام کو حماس کے قبضے سے آزاد کیا جا سکے، ہم پہلے ہی حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔ ہم سلامتی کونسل سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ حماس کو دہشت گرد تنظیم تسلیم کرتے ہوئے اس پر پابندیاں عاید کرے۔

نیکی ہالے نے الزام عاید کیا کہ حماس اسرائیل کے خلاف خطرناک عسکری عزائم رکھتی ہے اور وہ تعلیمی اداروں اور اسپتالوں میں اپنے اسلحہ کے ذخائر چھپا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ اسرائیل نے کبھی بھی غزہ کے عوام کے لیے مشکلات کھڑی نہیں کیں۔
گذشتہ دس سال سے غزہ کی پٹی میں کوئی ایک بھی اسرائیلی نہیں رہ رہا ہے۔ اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کی حمایت کرتے ہوئے امریکی مندوبہ یہ بھول گئیں کہ صہیونی ریاست پچھلے ایک عشرے کے دوران غزہ کی پٹی میں 3500 فلسطینیوں کو وحشیانہ بمباری میں شہید کرچکا ہے۔ اس کے باوجود دہرے معیار کا شکار امریکی حکومت حماس پر اسرائیل کے خلاف عسکری عزائم کا الزام عاید کررہی ہے۔ غزہ کی پٹی کے عوام کو جمہوریت پسندی کی سزا دی جا رہی ہے کیونکہ انہوں نے سنہ 2006ء میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں حماس کو ووٹ دے کر کامیاب کیا تھا۔

خیال رہے کہ امریکا نے سنہ 1997ء میں حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔

 

مختصر لنک:

کاپی