انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے ایک بار پھر فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل سمیت غزہ کے علاقے کومحاصرے میں رکھنے والے عناصر کےخلاف شدید احتجاج کیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے علاقے میں معاشی پابندیوں کے نتیجے میں بدترین انسانی المیہ رونما ہونے کا خدشہ ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی پناہ گزینوں کی بہود کے عالمی ادارے’اونروا‘ نےایک رپورٹ میں کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں 30 ہزار افراد بیرون ملک فوری سفر کے ضرورت مند ہیں مگر غزہ کی واحد بین الاقوامی گذرگاہ رفح کی مسلسل بندش کے باعث فلسطینی بیرون ملک سفر سے محروم ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی کے نہ صرف شہریوں کی بیرون اور اندرون ملک نقل وحرکت پر پابندی عاید ہیں بلکہ سامان کی نقل وحمل پر بھی پابندیاں عاید ہیں جس کے نتیجے میں غزہ کے اٹھارہ لاکھ باشندے بدترین حالات کا سامنا کررہے ہیں۔ سرائیلی انتظامیہ نے غزہ کے شہریوں کو سمندر یا فضائی راستے سے بیرون دنیا تک رابطے سے محروم کر رکھا ہے۔
رپورٹ میں کہا گی ہے کہ غزہ کو سامان کی ترسیل کے لیے تین گذرگاہوں کی سہولت حاصل تھی۔ رفح، اریز اور کرم ابو سالم گذرگاہیں اب برائے نام حد تک ہی کھلی رہتی ہیں۔
مصری حکومت نے بھی رفح گذرگاہ قریبا مکمل طورپر بند کر رکھی ہے۔ انتہائی محدود تعداد میں مریضوں اور انسانی بنیادوں پر چند ایک افراد کو بیرون ملک سفر کی اجازت دی جاتی ہے۔
اندرون فلسطین کرم ابو سالم اور ایریز گذرگاہوں سے بھی صرف امدادی ادراوں کے کارکنان یا محدود تعداد میں کاروبای شخصیات کو فلسطین کے دوسرے شہروں میں آنے جانے کی اجازت دی جاتی ہے۔ ان گذرگاہوں سے بھی بہت کم تعداد میں غزہ کے مریضوں کو غرب اردن یا دوسرے فلسطینی شہروں تک رسائی کی اجازت ہے۔
روپرٹ میں کہا گیا ہے کہ جون 2016ء کو غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے مسلط کردہ معاشی محاصرے کو 10 سال مکمل ہوگئے تھے۔ قریبا انیس لاکھ افراد اسرائیلی ریاست کے مسلط کردہ محاصرے سے براہ راست متاثر ہوئے ہیں۔ 365 مربع کلو میٹرکے علاقے میں رہنے والے دو ملین فلسطینیوں کو اشیائے ضروریہ کے حصول کے لیے انتہائی مشکلات کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں انسانی زندگی اجیرن ہو کر رہ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اقتصادی زبوں حالی نے فلسطینی سماجی زندگی پربھی غیرمعمولی منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔
غزہ کے عوام کو پانی،بجلی اور اس جیسی دیگر بنیادی سہولیات کے سنگین فقدان کا سامنا ہے۔ غزہ کے بیشتر علاقوں میں بیس بیس گھنٹے تک بجلی بند رہتی ہے۔ جب کہ 95 فی صد پانی ناقابل استعمال ہونے کے باوجود غزہ کے عوام اسے پینے پر مجبور ہیں۔