قطر کے وزیرخارجہ الشیخ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی نے خبردار کیا ہے کہ قطر کا معاشی اور سفارتی بائیکاٹ کرنےوالے ممالک بائیکاٹ کے ہولناک نتائج کو بھی سامنے رکھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بائیکاٹ کرنے والے ممالک کی منطق قابل قبول نہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اپنے ایک انٹرویو میں عبدالرحمان آل ثانی نے کہا کہ دوحہ تمام ممالک کے ساتھ مذاکرات کی میز پربیٹھ کر تمام مسائل کے حل پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ قطر جانتا ہے کہ کون اس کا دوست اور کون دشمن ہے۔ من گھڑت خبروں اور افواہوں کی بنیاد پر قطر کے خلاف کسی قسم کی مہم کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔
قطری وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ بائیکاٹ کرنے والے ملکوں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین کے مطالبات مبہم ہیں۔ وہ ابھی تک قطر کے بائیکاٹ کا ٹھوس ثبوت نہیں دے سکیں جو ان کے موقف کی کمزوری کا واضح ثبوت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے ان ملکوں نے اپنے مطالبات امریکا کے ذریعے پیش کرنے کا اعلان کیا۔ بعد ازاں کہا کہ وہ شکایات کی ایک فہرست جاری کریں گے۔ میں استفسارکرتا ہوں کہ یہ ممالک بار بار اپنا موقف بدل کیوں رہے ہیں۔
قطری وزیر خارجہ نے کہا کہ انہوں نے خلیجی ممالک کو بتا دیا تھا کہ ان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کی ویب سائیٹ کو ہیک کیا گیا۔ مگر انہوں نے قطر کے موقف کو سننے کے بجائے سفارتی بائیکاٹ کا فیصلہ کیا۔
خیال رہے کہ دو ہفتے قبل سعودی عرب، بحرین،متحدہ عرب امارات اور مصر سمیت سات ملکوں نے قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات توڑ لیے تھے۔ان ملکوں کا کہنا تھا کہ قطر ان کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور عدم استحکام پیدا کرنے کی کوششیں کررہا ہے۔ نیز دوحہ کی طرف سے شدت پسند تنظیموں کو مالی مدد فراہم کی جاتی ہے۔