فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے بتایا ہے کہ حال ہی میں حراست میں لیے گئے ایک فلسطینی کارکن کو اسرائیل کی بد نام زمانہ ‘مجد‘ جیل کے قید تنہائی سیل میں ڈال دیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق شہداء اسیران فاؤنڈیشن کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں اسیر محمد علان کے وکیل کا ایک بیان نقل کیا گیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ 33 سالہ محمد علان کو الجلمہ حراستی مرکز سے مجد جیل کے قید تنہائی سیل میں ڈال دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ محمد نصرالدین مفضی علان کو اسرائیلی فوج نے 8 جون 2017ء کو حراست میں لیا گیا تھا جس کے بعد اسے ’ الجلمہ‘ حراستی مرکز منتقل کیا گیا تھا۔
پانچ اگست 1984ء کو غرب اردن کے شمالی شہر نابلس میں عینابوس قصبے میں پیدا ہونے والے 33 سالہ محمدعلان دو بار پہلے بی حراست میں لیے جا چکے ہیں اور انہوں نے اس عرصے میں تین سال قید کاٹی ہے۔ اسرائیلی فوج انہیں اسلامی جہاد سے تعلق کے الزام میں بار بار تعاقب کرکے حراست میں لینے کی کوشش کرتی رہی ہے۔
محمد علان کو اس سے قبل 6 نومبر 2014ء کو حراست میں لیا گیا تھا۔ اس نے 18 جون 2015ء سے 21ا گست 2015ء تک بلا جواز انتظامی حراست کے خلاف 65 دن مسلسل بھوک ہڑتال کی تھی جس کے بعد اسے رہا کردیا گیا تھا۔