قطر کی حکومت نے خلیجی ریاست بحرین کی طرف سے منامہ میں عدم استحکام پھیلانے کے الزامات مسترد کردیے ہیں اور کہا ہے کہ دوحہ نے بحرین سمیت کسی دوسرے ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بحرینی خبررساں ادارے’بنا‘ کی جانب سے جمعہ کے روز جاری کردہ اس آڈیو ٹیپ کو من گھڑت قراردیا گیا ہے جس میں امیر قطر کے مشیر حمد خلفیہ العطیہ اور بحرینی اپوزیشن جماعت الوفاق کے لیڈر حسن علی جمعہ کے درمیان فون کال کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ اس نام نہاد ٹیلی فون کال کی بنیاد پر کہا گیا تھا کہ یہ فون بحرین میں قطر کی مداخلت کا ثبوت ہے۔
قطری وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امیر قطر کے مشیر اور الوفاق کے ایک رہ نما کے درمیان ہونے والی بات چیت ثالثی کی کوششوں کے تحت کی گئی تھی۔ اس کال میں کہیں بھی بحرین میں مداخلت یا عدم استحکام پیدا کرنے کی کوئی بات نہیں کی گئی۔
خیال رہے کہ دو ہفتے قبل سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر پر دہشت گردی کی پشت پناہی اور خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی سازشوں کا الزام عاید کرتے ہوئے دوحہ سے سفارتی تعلقات ختم کرلیے تھے۔