قابض صہیونی فوج کی جانب سے فلسطین کے مختلف شہروں مقامی شہریوں کو مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کی ادائی سے روکنے کے لیے طرح طرح کے حربوں کے جلو میں تین لاکھ فرزندان توحید نے مسجد اقصیٰ میں ماہ صیام کے دوسرے جمعہ کی نماز دا کی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق ماہ صیام کے کل تیسرے جمعہ کے موقع پر اسرائیلی فوج کی بھاری نفری بیت المقدس اور آس پاس کے شہروں میں تعینات کی گئی تھی تاکہ فلسطینی شہریوں کو قبلہ اول تک پہنچنے سے روکا جاسکے۔مگر صہیونی انتظامیہ کی رکاوٹیں توڑ کر تین لاکھ فلسطینی مسجد اقصیٰ پہنچنے میں کامیاب رہے۔
پرانے بیت المقدس اور اطراف کے مقامات پر جگہ جگہ چیک پوسٹیں اور ناکے لگا کر فلسطینیوں کو قبلہ اول تک رسائی سے روکا جاتا رہا۔
بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ کو ملانے والے تمام راستوں پر اسرائیلی پولیس کی بھاری نفری گشت کررہی ہے۔ اسرائیلی فوج نے جمعہ کو علی الصباح ہی سے بیت المقدس میں اضافی نفری تعینات کردی تھی۔ دوسری جانب بیت المقدس فلسطین کے دوسرے شہروں سے فلسطینی شہری صبح ہی سے قافلوں کی شکل میں قبلہ اول آنا شروع ہوگئے تھے۔
صہیونی فوج کی جانب سے 40 سال سے کم اور 12 سال سے زاید افراد کو مسجد اقصیٰ آنے سے روک دیا۔
ادھر غزہ کی پٹی سے صرف 100 فلسطینی شہریوں کو آج مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کے لیے آنے کی اجازت دی گئی۔ ان کے لیے بھی عمر کی حد 55 سال مقرر کی گئی تھی۔ اس سے کم عمر کے افراد کو قبلہ اول نماز کے لیے نہیں آنے دیا گیا۔
ماہ صیا کےتیسرے جمعہ کی امامت اور خطابت کے فرائض الشیخ اسماعیل نواھضہ نے اداکئے۔
انہوں نے رکاوٹیں توڑ کرمسجد اقصیٰ پہنچنے پر فلسطینی نمازیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نےکہا کہ فلسطینی قوم اسی جذبے کے ساتھ قبلہ اول سے جڑےرہے دشمن کو قبلہ اول کو نقصان پہنچنے کا موقع نہیں ملے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بیت المقدس اور الاقصیٰ ہمارے عقیدے،ایمان اور دل وجان کا حصہ ہے۔ ہم قیامت تک ان سے جدا نہیں ہوسکتے۔ یہ ہمارا نہیں بلکہ ہمارے پروردگار کا فیصلہ ہے۔
انہوں نے نماز جمعہ میں اعتکاف کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی اور اسرائیلی فوج اور پولیس کی طرف سے فلسطینی نمازیوں کو روکنے کے حربوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مذہبی آزادی کی راہ میں دانستہ رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش قرار دیا۔