مقبوضہ بیت المقدس کے دفاع کے لیے سرگرم عالمی القدس فاؤنڈیشن نے کہا ہےکہ عرب ملکوں کے درمیان پائے جانے والے اختلافات کا سب سے زیادہ فائدہ اسرائیل کوپہنچا اور نقصان عرب ملکوں کے ساتھ فلسطینی قوم کو بھی پہنچا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عالمی القدس فاؤنڈیشن کے بیروت میں قائم صدر دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہا گیاہے کہ صہیونی ریاست کی پہلی اور آخری خواہش ہی نہیں بلکہ کوشش بھی عرب اور مسلمان ملکوں کے درمیان تنازعات پیدا کرنا ہے۔ قطر اور دوسرے خلیجی ملکوں کےدرمیان پائے جانے والے اختلافات کا سب سے بڑھ کر اسرائیل کو فائدہ پہنچا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ عرب ممالک میں اختلافات اسرائیل کے مفادات میں شامل ہے۔
القدس فاؤنڈیشن کاکہنا ہے کہ قطر کا محاصرہ اور عرب ملکوں کے درمیان میں اختلافات مسلم امہ کی وحدت پر کاری ضرب ہیں اور اس کے نتیجے میں مسلم امہ کے مرکزی حل طلب مسئلہ القدس کو نقصان پہنچانے کا موجب بنے ہیں۔ ایک ایسے وقت میں جب صہیونی ریاست کا بیت المقدس قبضے کے پچاس سال مکمل ہوئے ہیں اور صہیونی ریاست القدس پرقبضے کو سلور جوبلی کے طورپر منا رہی ہے۔ ایسے میں مسلمان ممالک بالخصوص عرب ملکوں کے درمیان کشیدگی کا فایدہ صرف اسرائیل کو پہنچ رہا ہے۔
خیال رہےکہ حال ہی میں خلیجی ملکوں کے درمیان اختلافات پیداہوئے ہیں۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر کا معاشی اور سفارتی بائیکاٹ کردیا ہے۔
القدس فاؤنڈیشن کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ عرب ملکوں کےدرمیان کشیدگی انتہائی افسوسناک اور خطرناک ہے۔ فاؤنڈیشن نے عرب ملکوں پر باہمی اتفاق اور اتحاد پر زور دیتے ہوئے بیت المقدس کے دفاع کے لیے مل کر کوششیں کرنے کا مطالبہ کیاہے۔