اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے فلسطینی صدر محمود عباس کی جانب سے اسیران کے اہل خانہ کی کفالت کا سلسلہ ختم کرنے کے اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ صدر عباس اسرائیل اور امریکا کے احکامات کی تعمیل میں اپنی ہی قوم سے دشمنی پر اترآئے ہیں۔ غیرملکی اشاروں پر قوم کے بنیادی اصولوں اور قومی ترجیحات سے انحراف کسی صورت میں قبول نہیں کیا جائے گا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان حازم قاسم نے ایک بیان میں کہا کہ فلسطینی اسیران اور شہداء کے اہل خانہ کی کفالت فلسطینی اتھارٹی کی قومی ذمہ داری ہے۔ مگر صدر محمود عباس نے قومی ایکشن پلان کے تحت بنیادی اصولوں اور ترجیحات کو غیرملکی دباؤ پر دیوار سے دے مارا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ صدر عباس نے امریکا اور اسرائیل کے دباؤ کے بعد اسیران اور شہداء کے بچوں کی کفالت کا سلسلہ ختم کرنے کا اعلان کرکے ثابت کیا ہے کہ وہ فلسطینی قوم کی نمائندگی کا حق کھو چکے ہیں۔
خیال رہے کہ حال ہی میں فلسطینی صدر محمود عباس نے سابق اور موجودہ اسیران کے اہل خانہ کو دی جانے والی ماہانہ مالی امداد بند کردی تھی جس پر فلسطینی عوامی اور سیاسی حلقوں کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔
حماس کے ترجمان نے صدر عباس اس اقدام کے رد عمل میں کہا کہ فلسطینی صدر غیرملکی دباؤ پر قومی اصولوں سے مسلسل دست بردار ہو رہےہیں۔ انہوں نے قومی نوعیت کے ایشوز کو بھی پس پشت ڈال دیا ہے۔ فلسطینی اسیران اور شہداء کے اہل خانہ کی کفالت سے دست کش ہونے کا فیصلہ فلسطینی قوم سے دشمنی اور اسرائیل نوازی کا واضح ثبوت ہے۔ حماس اور فلسطینی قوم بنیادی قومی اصولوں سے انحراف کسی صورت میں قبول نہیں کرے گی۔
قبل ازیں صدر محمود عباس نے غزہ کی پٹی کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فی صد کمی کردی تھی جس پر فلسطینی عوام ابھی تک سراپا احتجاج ہیں۔