چهارشنبه 30/آوریل/2025

محصورین غزہ افطاری اور سحری میں موم بتیاں جلانے پر مجبور!

جمعرات 15-جون-2017

فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کے لاکھوں روزہ داروں کو موجودہ ماہ صیام کے دوران بجلی کے بدترین بحران سے دوچار کیا گیا ہے جس کےنتیجے میں مقامی شہری افطاری اور سحری کے اوقات میں موم بتیوں کی روشنی کا سہارا لینے پر مجبور ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کی ملی بھگت کے تحت محصورین غزہ کو دانستہ طوراندھیرے میں غرق کیا گیا ہے۔ اکیسویں صدی کے اس دور میں بھی اہالیان غزہ سحری اور افطاری اندھیرے میں کرتے ہیں، ان کے پاس روشنی کے لیے موم بتیوں کے سوا اور کوئی انتظام نہیں۔

غزہ کی پٹی کے علاقے پر اسرائیل کی جانب سے گذشتہ گیارہ سال سے مسلط کی گئی ناکہ بندی شہریوں کی زندگی اجیرن بنا کر رکھ دی ہے۔ غزہ کے عوام کو جہاں سنگین معاشی مشکلات کا سامنا ہے وہیں فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کی طرف سے بجلی کی دانستہ بندش جیسے بحران سے بھی دوچار کیا گیا ہے۔

حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی کی سفارش پر اسرائیل نے غزہ کو فراہم کی جانے والی بجلی کم کردی تھی۔ اسرائیل کی طرف سے چوبیس گھنٹوں میں صرف 45 منٹ کے لیے غزہ کو بجلی دی جاتی ہے۔ غزہ کو بجلی کی فراہمی کے دیگر ذرائع بھی بند ہیں، ایندھن کی ترسیل بند ہونے کے باعث مقامی بجلی گھر بھی بند پڑے ہیں۔ مجموعی طور پر غزہ کے عوام چوبیس میں سے صرف چار گھنٹے ہی بجلی سے استفادہ کر پاتے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی