اسرائیلی حکومت نے فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس شہر میں قائم قطرکے مقبول ٹیلی ویژن الجزیرہ کا دفتر بند کرنے پرغور شروع کیا ہے۔
موقر عبرانی اخبار’یدیعوت احرونوت‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ خلیجی ممالک کی جانب سے قطر کے بائیکاٹ کے بعد الجزیرہ کی جانب سے جاری اشتعال انگیز مہم کے باعث اس کے دفتر کو بند کرنے پرغور شروع کیا گیا ہے۔
عبرانی اخبار کے مطابق وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے متعقلہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ الجزیرہ ٹی وی کے دفتر کو بند کرنے پرغور کریں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ الجزیرہ ٹی وی کے قطر میں قائم دفتر کو بند کرنے کا مقصد خلیجی ملکوں کے درمیان جاری تنازع کو اسرائیل میں ہوا دینے سے روکنا ہے۔ یہ اقدام قطر کو سیاسی تنہائی کا شکار کرنے کی خلیجی کوششوں کے ضمن میں کیا جا رہا ہے۔
عبرانی اخبار کے مطابق گذشتہ روز کابینہ کے اجلاس میں بھی الجزیرہ ٹی وی کے دفتر کی ممکنہ بندش پربات چیت کی گئی۔ اس ضمن میں وزارت خارجہ کے شعبہ اطلاعات، داخلی سلامتی کے خفیہ ادارے’شاباک‘ اور سیکیورٹی حکام پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو مقبوضہ بیت المقدس اور سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقوں میں قائم الجزیرہ کے دفاتر کو بند کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرے گی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صہیونی ریاست الجزیرہ کے خلاف کارروائی کے لیے دیگر جواز بھی تلاش کررہی ہے۔ ان میں ایک بہانہ پہلے سے اسرائیل کے پاس موجود ہے۔ وہ یہ کہ الجزیرہ فلسطینیوں کی حمایت اور اسرائیلی جرائم کو بےنقاب کرتے ہوئے صہیونی ریاست کے خلاف اشتعال انگیزی پرمبنی مواد نشر کررہا ہے۔ اس لیے الجزیرہ کے دفتر کو بند کردیا جائے۔