جرمنی کی پارلیمنٹ کے ارکان پرمشتمل ایک وفد نے گذشتہ روز فلسطین کے مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں اسرائیلی داخلی سلامتی کےوزیر گیلاد اردان کو یہ کہہ کر انکار کردیا مشرقی بیت المقدس ایک متنازع اور مقبوضہ علاقہ ہے، جس میں سرکاری نوعیت کی کوئی ملاقات نہیں کی جاسکتی۔
اسرائیلی اخبار ’یسرائیل ھیوم‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اسرائیلی داخلی سلامتی کے وزیر کواس وقت سخت سبکی اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جب انہیں پتا چلا کہ جرمن پارلیمنٹ کے وفد نے مشرقی بیت المقدس میں ان سے ملاقات نہ کرنے کا پیغام بھیجا ہے۔
اخباری رپورٹ کے مطابق اسرائیلی داخلی سلامتی کے وزیر اور جرمن وفد کے درمیان پہلے سے ملاقات طے تھی مگر اس کے لیے جگہ کا تعین نہیں کیا گیا تھا۔ جب جرمن وفد بیت المقدس پہنچا تو اس نے یہ کہہ کر اسرائیلی وزیر کےساتھ ملاقات سے انکار کردیا کہ مشرقی بیت المقدس کی موجودہ حیثیت متنازع ہے اس لیے کسی اسرائیلی سرکاری شخصیت کے ساتھ یہاں پر ملاقات نہیں ہوسکتی۔
گیلاد اردان ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جرمن وفد کے موقف کے رد عمل میں کہا کہ اسرائیل کے بائیکاٹ کرنے والوں کے ساتھ کسی دوسری جگہ بھی ملاقات نہیں ہوسکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ مشرقی بیت المقدس کو اسرائیل کا حصہ نہ سمجھنے والوں کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کی جانی چاہیے۔
صہیونی وزیر کا کہنا تھا کہ بیت المقدس اسرائیل کا ابدی دارلحکومت ہے۔ جرمنی پارلیمانی وفد کا وہاں پر ملاقات سے انکار ان کی سمجھ سے بالا تر ہے۔
خیال رہے کہ جرمن وفد گذشتہ روز اسرائیل اور فلسطینی علاقوں کےدورے کے لیے مقبوضہ بیت المقدس پہنچا تھا۔