اسرائیلی کنیسٹ [پارلیمنٹ] میں دائیں بازو کی مذہبی انتہا پسند جماعت ’یہودت ھتوراۃ‘ اور پارلیمان کی مالیاتی کمیٹی کے چیئرمین نے اعتراف کیا ہے کہ قیام اسرائیل سے قبل فلسطین میں یہودیوں کی تعداد برائے نام تھی۔ یہاں پر صرف فلسطینی مقیم تھے جنہیں یہودیوں نےبہ زور طاقت فلسطین سے نکال باہر کیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق کسی سینیر اسرائیلی سیاست دان کا اپنی نوعیت کایہ پہلا اقبالی بیان ہے جس میں انہوں نے ارض فلسطین سے یہاں کے اصل باشندوں فلسطینیوں کو نکال باہر کرنے کا اعتراف کیا ہے۔
عبرانی ٹی وی 7 کے مطابق سخت گیر رکن کنیسٹ ’موشے جوینی‘ نے کہا کہ اسرائیل کا فلسطینیوں سے مذاکرات کا کوئی جواز نہیں۔ یہاں یہودیوں کی آمد سے پہلے فلسطینی ہی آباد تھے جنہیں یہودیوں نے طاقت کا استعمال کرکے یہاں سے نکال دیا۔
مسٹر جیونی کا کہنا تھا کہ اہم بات یہ ہےکہ اسرائیل کو ایک یہودی مملکت بنایا جائے۔ ہمیں فلسطینیوں سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں کرنے کیونکہ فلسطینیوں کو ہمارے آباؤ اجداد نے فلسطین سے ہجرت پرمجبور کیا۔