اسرائیلی اخبارات میں شائع ہونے والی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ سرکاری اعدادو شمار کے مطابق دریائے اردن کے مقبوضہ فلسطینی شہروں میں یہودی آباد کاروں کی تعداد تین لاکھ 80 ہزار ہوچکی ہے۔ جب کہ بیت المقدس میں 2 لاکھ 10 ہزار یہودی آباد ہیں۔
عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ کی رپورٹ کے مطابق غرب اردن میں آباد کیے گئے یہودی آبا دکاروں کی 44 فی صد تعداد جن کی تعداد ایک لاکھ 68 ہزار 500 یہودی کالونیوں سے باہر آباد ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غرب اردن میں بیان کردہ یہودی آبا دکاروں کی تعداد میں فلسطینیوں کی نجی اراضی پر بنائی گئی کالونیوں کے آباد کار شامل نہیں ہیں۔
اسرائیل کی دائیں بازو کی ایک تنظیم ’اب امن‘ کی رپورٹ کے مطابق غرب رادن میں فلسطینیوں کی نجی اراضی پر 97 کالونیاں بنائی گئی ہیں جن میں کئی ہزار یہودی آباد ہیں۔
اسرائیلی سرکاری اعدادو شمار کے مطابق غٹرب اردن کی 150 یہودی کالونیوں میں سات لاکھ یہودیوں کی توثیق کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ برس 23 دسمبر کو سلامتی کونسل نے فلسطین میں یہودی آباد کاری روکنے کے مطالبے پرمبنی ایک قرارداد منظور کی تھی۔
اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ مقبوضہ عرب علاقوں میں یہودیوں کی غیرقانونی آباد کاری کا سلسلہ فوری طور پربند کرے۔