جمعه 15/نوامبر/2024

اسرائیل کا حماس کے ہاں اپنے جنگی قیدیوں کا پہلی بار اعتراف

جمعرات 8-جون-2017

اسرائیل کے وزیر دفاع نے پہلی بار اعتراف کیا ہے کہ فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے چار صہیونی فوجی جنگی قیدی بنا رکھے ہیں۔ صہیونی ریاست کی طرف سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ حماس اپنے ہاں جنگی قیدی بنائے گئے فوجیوں تک انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ریڈ کراس کو رسائی فراہم کرے۔

اسرائیل کے عبرانی اخبار’ہارٹز‘ نے وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین کا ایک بیان نقل کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حماس کے ہاں دو اسرائیلی فوجی اور دو یہودی آباد کار جنگی قیدی بنائے گئےہیں۔

اسرائیلی کنیسٹ [پارلیمنٹ] میں ایک سوال کے جواب میں صہیونی وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین نے کہا کہ حماس نے اسرائیل کے دو فوجیوں اور سول یہودیوں کو جنگی قیدی بنا رکھا ہے۔

اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا کہ انہیں افسوس ہے کہ عالمی برادری حماس کے ہاں جنگی قیدی بنائےگئے فوجیوں کے معاملے میں مجرمانہ لاپرواہی کا مظاہرہ کررہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی قیدی تک انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ریڈ کراس کے مندوبین کی رسائی عالمی قوانین کا حصہ ہے مگر حماس ریڈ کراس کے نمائندوں کو یرغمال بنائے فوجیوں تک رسائی دینے میں ناکام رہی ہے۔

لائبرمین کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی کی معاشی حالت بہتر بنانے کے لیے ریڈ کراس کے مندوبین کی جنگی قیدی بنائے گئے فوجیوں تک رسائی ضروری ہے۔ اس سے قبل غزہ کی پٹی پر عاید کی گئی معاشی پابندیوں میں نرمی نہیں کی جا سکتی۔

مختصر لنک:

کاپی