جمعه 15/نوامبر/2024

فلسطینی تحریک مزاحمت کو متنازع بنانے کی منظم صہیونی مہم

جمعہ 2-جون-2017

صہیونی ریاست نے مظلوم فلسطینی عوام کی جانب سے آزادی کے لیے جاری مزاحمت کو بدنام کرنے اور تحریک آزادی کو متنازع بنانے کے لیے منظم انداز میں نئی عالمی مہم شروع کی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور ان کی حکومت نے فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کے لیے نئی شرائط پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان شرائط میں ایک اہم شرط فلسطینی شہداء اور اسیران کے اہل خانہ کو مالی امداد کی فراہمی روکنے کی شرط بھی شامل ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران صدر محمود عباس سے ملاقات میں فلسطینی اسیران اور شہداء کے اہل خانہ کو دی جانے والی مالی امداد روکنے کی بات کی ہے۔

ادھراسرائیل نے بین الاقوامی سطح پر سفارتی مہم شروع کی ہے۔ اس مہم میں صہیونی ریاست عالمی برادری بالخصوص فلسطینی اتھارٹی کو امداد دینے والے ملکوں کو قائل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کو امداد کی فراہمی سے قبل یہ بات یقینی بنائیں کہ امداد فلسطینی شہداء اور اسیران کے اہل خانہ تک نہیں پہنچ رہی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ اسرائیل نے عالمی سطح پر مہم شروع کی ہے جس میں امداد دینے والی تنظیموں سے کہا گیا ہے کہ وہ کسی ایسی فلسطینی تنظیم کی مالی مدد نہ کریں جو فلسطینی شہداء اور اسیران کی مدد میں ملوث ہوں۔

عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ڈنماک وزارت خارجہ پر اسرائیل نے سفارتی دباؤ ڈالا جس کے بعد ڈینش حکومت نے فلسطینی غیر سرکاری تنظیموں کی مالی امداد جاری کرنے کے قبل اس بات کی چھان بین کی گئی تھی کہ آیا امداد حاصل کرنے والی فلسطینی تنظیمیں اسیران اور شہداء کے اہل خانہ کو امداد فراہم کررہے ہیں یا نہیں۔

مختصر لنک:

کاپی