جمعه 15/نوامبر/2024

افغان دارالحکومت کابل میں بم دھماکے سے قیامت صغریٰ برپا

جمعرات 1-جون-2017

افغان حکام کا کہنا ہے کہ دارالحکومت کابل میں غیر ملکی سفارتخانوں اور صدارتی محل کے قریب ہونے والے ایک دھماکے میں 80 افراد ہلاک اور 300 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔

افغان حکام کے مطابق یہ دھماکہ بدھ کی صبح آٹھ بج کی بیس منٹ پر وزیر اکبر خان نامی علاقے میں ہوا جسے شہر کا سفارتی علاقہ سمجھا جاتا ہے۔ جائے وقوعہ سے کچھ ہی فاصلے پر جرمنی کا سفارت خانہ واقع ہے۔

بتایا جا رہا ہے کہ دھماکہ خیز مواد کسی ٹرک یا پانی کے ٹینکر میں لایا گیا تاہم تاحال یہ واضح نہیں کہ شہر کے سب سے محفوظ سمجھے جانے والے علاقے میں یہ گاڑی کیسے پہنچی۔

اس دھماکے میں بی بی سی کے لیے کام کرنے والے چار صحافی زخمی اور ایک ڈرائیور ہلاک ہوا۔

افغان وزارتِ صحت کے اہلکار بتایا ہے کہ دھماکے میں اب تک 80 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے اور اس میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے کیونکہ زخمیوں کی تعداد 300 سے زیادہ ہے۔

ہسپتال ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں خواتین بھی شامل ہیں۔

ذمبیق سکوائر میں ہونے والے اس بم دھماکے کی شدت سے کئی سو میٹر کے فاصلے پر واقع گھروں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

کابل کے ایک دکان دار سید رحمان نے خبر رساں ادارے روئٹر کو بتایا ’یہ بہت زور دار دھماکہ تھا، ہماری دکان مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہے۔ ہمارے عملے کا ایک شحض زخمی ہوا ہے۔ میں نے اپنی زندگی میں ایسا خوفناک دھماکہ نہیں دیکھا۔‘

تاحال کسی گروہ نے اس حملہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم گذشتہ ماہ ہی طالبان نے اپنے موسمِ بہار کے حملوں کا اعلان کیا تھا جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ان کا نشانہ غیر ملکی افواج ہوں گی۔ 

مختصر لنک:

کاپی