یہودی آباد کاروں کومسجد اقصیٰ کی بےحرمتی کی کھلی چھٹی دینے اور انہیں پولیس اور فوج کی طرف سے مکمل تحفظ فراہم کرنے پراردن کی حکومت نے اسرائیل سے شدید احتجاج کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بدھ کو عمان میں متعین اسرائیلی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے انہیں باضابطہ طور پر احتجاجی مراسلہ دیا گیا۔
اس مراسلے میں اردن نے مسجد اقصیٰ پر یہودی آباد کاروں کے منظم دھاووں اور انہیں پولیس کی طرف سے مکمل سیکیورٹی فراہم کیے جانے پر شدید احتجاج کیا ہے۔
اردن کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق وزارت خارجہ نے اسرائیلی سفیر پرواضح کیا ہے کہ روز مرہ کی بنیاد پر یہودی آباد کاروں کے ہاتھوں ہونے والی قبلہ اول کی بے حرمتی عالم اسلام کے مذہبی جذبات کو مشتعل کررہی ہے۔ اردن نے تل ابیب سے پرزور مطالبہ کیاہے کہ وہ مسجد اقصیٰ اور حرم قدسی کی بے حرمتی اور مقامات مقدسہ کو یہودیانے کے لیے جاری تمام اقدامات کو فوری طور پربند کرے۔
اردن نے صہیونی ریاست پر واضح کیا ہے کہ بیت المقدس اور حرم قدسی کے تقدس کی پامالی دونوں ملکوں کےدرمیان طے پائے امن معاہدے کی شرائط کی بھی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
اردنی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ مسجد اقصیٰ کی منظم انداز میں جاری بےحرمتی اردن اور اسرائیل کے درمیان طے پائے امن معاہدے کی دفعہ 9 کی کھلی خلاف ورزی، بین الاقوامی معاہدوں بالخصوص ہیگ کے معاہدہ 1907ء، جینیوا فور معاہدہ 1949، ہیگ کے معاہدہ 1954 اور دیگر بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی بھی خلاف ورزی ہے۔