چهارشنبه 30/آوریل/2025

بیت المقدس کے اسکولوں میں اسرائیلی نصاب تعلیم کی منظوری

بدھ 31-مئی-2017

اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں فلسطینی اسکولوں میں صہیونی ریاست کا تیار کردہ نصاب تعلیم پڑھانے کی باضابطہ طورپر منظوری دے دی ہے جس پر فلسطینی عوامی حلقوں کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔

اسرائیل کے عبرانی اخبار’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ نصاب تعلیم میں تبدیلی کا منصوبہ پانچ سال کے لیے منظور کیا گیا ہے اس دوران مشرقی بیت المقدس کے عرب کمیونٹی کے اسکولوں کو بھی صہیونی نظام اور نصاب تعلیم کے دھارے میں لانے کے لیے مزی اقدامات کیے جائیں گے۔

اقتصادی ترغیبات
مشرقی بیت المقدس کے فلسطینی اسکولوں میں صہیونی ریاست کا وضع کردہ نصاب تعلیم اسرائیلی وزیر تعلیم ’نفتالی بینٹ‘ اور کابینہ میں القدس امور کے وزیر ’زئیوالکین‘ کی جانب سے مشترکہ طورپر نافز کیا گیا ہے۔ صہیونی حکومت مشرقی بیت المقدس کے اسکولوں کو اسرائیلی نصاب تعلیم اپنانے پرانہیں مالی مراعات اور اقتصادی ترغیبات دے گی اور اگر کوئی اسکول فلسطینی نصاب تعلیم کی جگہ اسرائیلی نصاب تعلیم اختیار نہیں کرے گا اسے مالی مراعات سے محروم کیا جائے گا۔

اسرائیلی حکومت کی طرف سے مشرقی بیت المقدس کے اسکولوں میں اسرائیلی نصاب تعلیم کی منظوری کے بعد  ایک ماہ کے اندر کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو مشرقی بیت المقدس کے اسکولوں کی معاشی ضروریات کا جائزہ لینے کے بعد ان کی رپورٹ حکومت کو فراہم کرے گی۔

اسرائیلی وزارت تعلیم کی ویب سائیٹ پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مشرقی بیت المقدس کے اسکولوں میں اسرائیلی نصاب تعلیم لاگو کرنے  کا مقصد القدس کی عرب کالونیوں میں معیار زندگی بہتر بنانا، ان کی تعلیمی قابلیت کو معاشرے کے دیگر طبقات سے ہم آہنگ کرنا ہے۔

منصوبے کے تحت مشرقی بیت المقدس میں پرائمری اسکولوں میں تدریس کے لیے 100 اضافی کمرہ ہائے جماعت کا اضافہ کیا جائے گا۔ نئے نصاب تعلیم میں انگریزی، حساب اور دیگر مواد شامل کیا گیا ہے اور نصاب میں بہ تدریج تبدیلی لائی جائے گی۔

درایں اثناء فلسطین کے عوامی حلقوں کی جانب سے مشرقی بیت المقدس میں صہیونی ریاست کا تیار کردہ نصاب تعلیم لاگو کرنے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے فلسطینی قوم پر صہیونی ریاست کی ثقافتی یلغار قرار دیا ہے۔
 

 

مختصر لنک:

کاپی