جمعه 15/نوامبر/2024

امریکا: فلسطینی مزاحمتی قوتوں کی مدد کوجرم قرار دینے کا بل تیار

منگل 30-مئی-2017

امریکی کانگریس میں فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کی حمایت کو جرم قرار دینے کے لیے ایک نیا بل پیش کیا گیا ہے۔ اس بل میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ کانگریس فلسطینی مزاحمتی قوتوں بالخصوص اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ اور اسلامی جہاد کی مالی مدد کرنے والوں پر پابندیاں عاید کرے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق امریکی کانگریس میں یہ بل ایک ایسے وقت میں پیش کیا گیا ہے جب دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی قوتوں کے حامی خلیجی ملک قطر کے خلاف عرب اور عالمی سطح پر شرانگیز مہم جاری ہے۔

یہ شرانگیز مہم قطر کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے ہیک کیے جانے اور اس پر امیر قطر کا ایک بیان شائع کرنے کے واقعے کے بعد جاری ہے۔

امریکی کانگریس فلسطینی تنظیموں کی مالی مدد کرنے والے ممالک، تنظیموں، اداروں اور افراد پر پابندیوں سے متعلق بل پرآنے والے اجلاس میں غور کرے گا۔ اس بل میں حماس کو خاص طور پرہدف بنانے کی کوشش کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ امریکی وزارت خارجہ نے  تحریک حماس کو سنہ 1997ء کے بعد سے مسلسل دہشت گردی کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے۔ اس کے بعد بل میں قطر کا پانچ بار تذکرہ ہے اور یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ قطر حماس کی مالی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ  جماعت کی قیادت کو اپنے ہاں پناہ دیئے ہوئے ہے۔

امریکی ارکان کانگریس نے فلسطینی تنظیم حماس کی میزبانی کرنے، جماعت کے سیاسی شعبے کے دفتر کے قیام کی اجازت دینے اور حماس کو ہرممکن مالی مدد فراہم کرنے پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

امریکی کانگریس میں پیش کردہ بل میں کہا گیا ہے کہ قطر کئی سال سے اسرائیل کو دشمن قرار دینے والی حماس کی قیادت کی میزبانی کررہا ہے اور جماعت کے سیاسی شعبے کے سابق سربراہ خالد مشعل بھی قطر میں مقیم ہیں۔

مسودہ قانون میں کہا گیا ہے کہ حماس ایک غیرملکی دہشت گرد تنظیم ہے جسے امریکا سمیت کئی دوسرے ملکوں نے بھی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے۔ یہ تنظیم 25 امریکیوں سمیت 400 صہیونیوں کے قتل میں ملوث ہے۔

مسودہ قانون میں سفارش کی گئی ہے کہ امریکی کانگریس ہر اس تنظیم، ملک ، ادارےاور فرد پر پابندیاں عاید کرے جو حماس اور اسلامی جہاد جیسی فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کی معاونت میں ملوث ہو۔

اس بل میں حماس کی نئی پالیسی دستاویز کا بھی تذکرہ ہے اور کہا گیا ہے کہ حماس نے اپنا چہرہ تبدیل کرنے کےلیے بہ ظاہر سنہ 1967ء کی سرحدوں کے اندر فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کی ہے مگر اس نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا ہے۔ حماس کو صفحہ ہستی سے مٹانے کا حماس کا نعرہ اپنی جگہ برقرار ہے۔

مختصر لنک:

کاپی