اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل فلسطینی اسیران نے انکشاف کیا ہے کہ بھوک ہڑتال کے دوران جیلوں سے اسپتالوں میں علاج کے بہانے منتقل کیے گئے فلسطینی اسیران کے ساتھ اسرائیلی طبی عملہ غیر انسانی سلوک روا رکھتا تھا۔
اسیران کا کہناہے کہ اگر اسرائیلی انتظامیہ ان کے مطالبات تسلیم نہ کرتی توہ تا دم مرگ بھوک ہڑتال جاری رکھنے پر تیار تھے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی اسیر رہ نما ناصر ابو سرور نے کہا ہے کہ اسیران کی اجتماعی بھوک ہڑتال کا مقصد اپنے تمام مطالبات تسلیم کرنا تھا اور ہم اس میں کامیاب رہے ہیں۔ اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے جاتے تو ہم بھوک ہڑتال تام دم شہادت جاری رکھتے۔
فلسطینی اسیر رہ نما نے اسیران کمیٹی ے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج ہفتے سے تمام بھوک ہڑتالی اسیران نے ماہ صیام کی مناسبت سے بھوک ہڑتال کو ترتیب دی تھی۔ اسیران دن کے اوقات میں سحری سے افطاری تک کسی قسم کے وٹامن نہ لیںے اور پانی نہ پینے کا فیصلہ کیا تھا۔
ابو سرورنے کہا کہ بھوک ہڑتالی اسیران کی صورت حال ہرآنے والے دن زیادہ تشویشناک شکل اختیار کرتی جا رہی تھی۔ گذشتہ ہفتے تمام بھوک ہڑتالی اسیران کو دن میں پانچ بار طبی معائنے کے لیے اسپتالوں میں لے جایا گیا۔
ان کاکہنا تھا کہ اسیر ظافر الریماوی کو جیل کے قریب واقع اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ الریماوی کو بار بار غشی کے دورے پڑنے لگے ہیں۔
ابو سرور نے بتایا کہ کفار سابا میں قائم ’میئر‘ اسپتال لے جائے گئے بھوک ہڑتالی اسیران نے صہیونی ڈاکٹروں کی جانب سے غیر انسانی رویہ اپنانے کی شکایت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسیران نمک کی کمی، فشار خون کی کمی، حرکت قلب کی رفتار کے متاثر ہونے اور پندرہ کلو گرام تک وزن کی کمی کا شکار ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ آج ہفتے کو فلسطینی اسیران نے اسرائیلی انتظامیہ کی جانب سے مطالبات تسلیم کئے جانے پر بھوک ہڑتال معطل کردی ہے۔