فلسطینی محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں گذشتہ 41 روز سے مسلسل بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی اسیران نے اپنے مطالبات تسلیم کے جانے کے بعد بھوک ہڑتال ختم کردی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی محکمہ امور اسیران کے چیئرمین عسیٰ قراقع نے بتایا کہ اسرائیلی جیل انتظامیہ اور اسیران قائدین کےدرمیان 20 گھنٹے مسلسل مذاکرات جاری رہے۔
اسرائیلی حکام نے اسیران کے تمام مطالبات تسلیم کرنے کی یقین دہانی کرائی جس کے بعد تمام بھوک ہڑتالی اسیران نے آج ہفتے سے بھوک ہڑتال ختم کردی ہے۔
ادھر انسانی حقوق کی تنظیم ریڈ کراس کی خاتون ترجمان سہیر زقوت نے بتایا کہ فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال ختم ہونے کے بعد ہڑتال کرنے والے اسیران کے اہل خانہ کی پریشانی ختم ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسیران اور اسرائیلی انتظامیہ کے درمیان بات چیت کو کامیاب بنانے کے لیے ریڈ کراس کمیٹی کی طرف سے کلیدی کردار ادا کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ صہیونی حکام کو باور کرایا گیا کہ چالیس روز مسلسل بھوک ہڑتال کے بعد ہڑتالی قیدیوں کی جانوں کو خطرات لاحق ہیں۔ اگر بھوک ہڑتال مزید جاری رہتی ہے تو اس کے نتیجے میں اسیران کو مزید مشکلات کے ساتھ ساتھ ان کی زندگیوں کو بھی خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔
خیال رہے کہ 17 اپریل کو اسرائیلی جیلوں میں قید 1600 فلسطینی اسیران نے اجتماعی بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔ اسیران کے مطالبات کی فہرست میں اہم ترین انتظامی حراست کی سزا ختم کرنے، قیدیوں سے ان کے عزیزو اقارب کی ملاقاتوں پر پابندی کے خاتمے، قید تنہائی کی پالیسی ترک کرنے اور مریض اسیران کو عالمی قوانین اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے مطابق طبی سہولیات مہیا کرنے کے مطالبات شامل تھے۔