فلسطین میں رائے عامہ کے ایک جائزےکے مطابق فلسطینی شہریوں کی بھاری اکثریت فلسطینی اتھارٹی کی پالیسیوں اور کارکردگی سے اتفاق نہیں کرتی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ’عالم عرب ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ انسٹیٹٰوٹ‘ کے زیراہتمام کئے گئے سروے میں 59 فی صد رائے دہندگان نے کہا کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کےقضیہ فلسطین بارے موقف، پالیسیوں اور اس کی کارکردگی سے مطمئن نہیں۔ اس کے مقابلے میں 48 فی صد فلسطینیوں نے دیگر مذہبی اور قومی سیاسی قوتوں کی کاکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
یہ فیلڈ سروے 21 سے 23 مئی کے دوران کیا گیا جس میں غرب اردن اور غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے 500 شہریوں کی رائے لی گئی۔ یہ سروے ’اوراڈ‘ کے ڈائریکٹر جنرل کی زیرنگرانی کیا گیا۔
رائے دہندگان کا کنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے سنجیدہ نہیں۔ 51 فی صد کا خیال ہے کہ صدر ٹرمپ چاہئیں تو فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان کوئی معاہدہ کراسکتے ہیں۔
اکسٹھ فی صد رائے دہندگان نے کہا کہ انہوں نے امریکا میں صدر محمود عباس کی ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی خبریں توجہ سے دیکھیں اور سنیں جب کہ 39 فی صد کا کہنا تھا کہ انہوں نے محمود عباس۔ ٹرمپ ملاقات کی خبروں کو کئی کوئی اہمیت نہیں دی۔ ایک تہائی رائے دہندگان کا کہناہے کہ صدر عباس کی ٹرمپ سے ملاقات ناکام رہی۔
اس موقع پر 54 فی صد نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا دورہ فلسطین ان کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔ جب کہ 26 فی صد نے معمولی اہمیت کا حامل قرار دیا۔
سولہ فلسطینی رائے دہندگان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کا دورہ مقبوضہ فلسطین کی فلسطینیوں کی ملکیت کے حوالے سے علامتی اعتراف کے مترادف ہے۔83 فی صد شہریوں کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کا فلسطینیوں اور اسرائیل کے بارے میں موقف غیر منصفانہ ہے۔ اگر وہ فلسطینیوں اور اسرائیل کےدرمیان کوئی معاہدہ کراتے ہیں تو وہ معاہدے منصفانہ نہیں ہوگا۔
غرب اردن کے شہریوں سے ایک سوال ان کی بلدیاتی انتخابات میں شمولیت کے بارے میں پوچھا گیا۔ 56 فی صد نے کہا کہ وہ بلدیاتی انتخابات کے موقع پر ووٹ ڈالنے نہیں گئے۔49 فی صد کا کہنا ہے کہ بلدیاتی نمائندوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی تھی اور انتخابات کے جو نتائج سامنے آئے وہی متوقع تھے۔
غزہ کے عوامی مسائل کے بارے میں 51 فی صد نے حماس اور فلسطینی اتھارٹی دونوں کو یکساں قصور وار قرار دیا۔73 فی صد نے فوری پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کے حق میں رائے دی۔