جمعه 15/نوامبر/2024

یہودیوں کی دیواربراق تک رسائی کے لیے ریل کار کا اسرائیلی منصوبہ

اتوار 28-مئی-2017

اسرائیلی حکومت نے مسجد اقصیٰ اور مقدس مقام میں واقع دیوار براق تک یہودیوں کی براہ راست رسائی کے لیے ’ریل کار‘ کے ایک نئے منصوبے پر کام شروع کیا ہے۔

اسرائیل کے کثیرالاشاعت عبرانی اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ وزیرسیاحت یاریو لیوین نے کابینہ میں ایک نیا بل پیش کیا ہے جس میں حرم قدسی کو فضائی ٹرین [ریل کار] سے منسلک کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اسرائیلی کابینہ آج اتوار کے روز ہونے والے اجلاس میں اس پر بحث کرے گی جس کے بعد اسے منظور کیا جائے گا۔

عبرانی اخبار کی رپورٹ کے مطابق دیوار براق تک یہودیوں کی براہ راست رسائی کے مزکورہ ریل کار منصوبے کی تکمیل کے نتیجے میں ہرہفتے 1 لاکھ 30 ہزار یہودیوں کو مسجد اقصیٰ تک پہنچنے کا موقع ملے گا۔

اخباری رپورٹ کے مطابق مستقبل میں تیار ہونے والے ریل کار منصوبے کا ایک اسٹیشن جبل الزیتون ہوگا اور دوسرا مسجد اقصیٰ کے مراکشی دروازے سے ملایا جائے گا۔ اس دوران یہ ریل گاڑی فضاء سے سفر کرے گی اور پورے بیت المقدس کا نظارہ ممکن ہوجائے گا۔

منصوبے کے مطابق ریل کار کے فضائی روٹ کی لمبائی 1400 سو میٹر ہوگی جس میں 40 بوگیاں ہوں گی۔ ہر ڈبے میں 10 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہوگی جو 21 کلو میٹر فی گھنٹہ کی روفتار سے چلے گی۔

یہ ریل گاڑی چار اسٹیشنوں سے گذرے گی۔ اس کا پہلا پڑا ریلوے اسٹیشن ہوگا۔ اس کے بعد شاہراہ ھمفکید اسٹیشن، جبل صہیون اور دیوار براق اسٹیشن۔ اس میں سفر کرنے والے یہودیوں کو ایک عام بس کے مساوی ٹکٹ ادا کرنا ہوگا۔

مسجد اقصیٰ تک ریل کار کا منصوبہ نیا نہیں۔ اس کےبارے میں خبریں پہلے بھی آچکی ہیں۔ فرانس کی ایک تعمیراتی کمپنی اس کا ٹھیکہ لینےکے بھی تیار تھی تاہم فرانس میں سیاسی دباؤ کے بعد کمپنی کو فیصلہ واپس لینا پڑا۔

اسرائیل میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھی اس منصوبے کی مخالفت کی جاتی ہے۔ مخالفت کی وجہ مختصر فاصلے پرریل کا ٹریک بچھانے کے لیے دیو ہیکل ستون کھڑے کرنا بتایا جاتا ہے، مذہبی حوالے سے یہ ایک حساس معاملہ ہے کیونکہ پرانے بیت المقدس میں عیسائیوں اور یہودیوں کی بھی متعدد عبادت گاہیں اس ٹریک  کی زد میں آ رہی ہیں۔

اگرچہ اسرائیلی وزارت سیاحت اس منصوبے کے لئے عوامی اور سیاسی سطح پر لابنگ کررہی ہے۔ وزارت سیاحت کا کہنا ہے کہ ریل کار کا منصوبہ بیت المقدس کے تمام باشندوں کے لیے یکساں مفید ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل سے مقامات مقدسہ تک رسائی آسان ہوگی اور وقت کی بچت ہوگی۔ زمینی راستوں پر رش کم ہوگا اور ٹرانسپورٹ پر دباؤ میں بھی کمی آئے گی۔

مختصر لنک:

کاپی