اسرائیلی حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں اور اپوزیشن جماعتوں نے ملک میں مخلوط قومی حکومت کی تشکیل کے لیے ایک بار پھرمذاکرات شروع کیے گئے ہیں۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار’یسرائیل ھیوم‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو ملک میں مخلوط قومی حکومت تشکیل دینے کے لیے کوششیں کررہے ہیں۔ انہوں نے اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت ’صہیونی کیمپ‘ کو منانے اور حکومت میں شامل کرنے کے لیے مذاکرات شروع کیے ہیں۔
اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نیتن یاھو چاہتے ہیں کہ امریکا کی کوششوں سے فلسطینی اتھارٹی کےساتھ ممکنہ مذاکرات سے قبل اسرائیل میں قومی حکومت تشکیل دی جائے جو مذاکراتی عمل میں متفقہ طور پر شامل ہو۔
اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی حکمراں جماعت ’لیکوڈ‘ نے صہیونی اتحاد میں شامل لیبر پارٹی اور ملک کی دوسری بڑی سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات شروع کیے ہیں تاکہ فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ کسی بھی قسم کی مذاکراتی کوشش سے قبل اسرائیل میں متحدہ حکومت تشکیل دی جاسکے۔
لیکوڈ کے ایک ذریعے کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیراعظم نیتن یاھو ذاتی طور پر’صہیونی کیمپ‘ کو حکومت میں شامل کرنے سے گریز کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے نفتالی بینٹ کی جماعت جیوش ہوم کو حکومت میں شامل کیا۔ اب اگر صہیونی کیمپ کو اس میں شامل کیا جاتا ہے تو جیوش ہوم حکومت سے نکل سکتی ہے۔ کیونکہ یہ جماعت آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حامی نہیں۔
اسرائیلی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ توقع ہے کہ امریکا رواں سال جولائی میں مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے کوئی نیا سیاسی اقدام کرے۔ تب تک وزیراعظم نیتن یاھو مختلف سیاسی جماعتوں کو ساتھ ملا کر مخلوط حکومت کے قیام کو عملی شکل دینا چاہتے ہیں۔