اسرائیلی جیلوں میں 17 اپریل سے مسلسل بھوک ہڑتال کرنےوالے فلسطینی اسیران کی ہڑتال کو آج 38 دن ہوگئے ہیں۔ دوسری جانب بھوک ہڑتالی اسیران نے اسرائیلی ہٹ دھرمی کا پورے عزم کے ساتھ مقابلہ کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ مزید احتجاجی حربے استعمال کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔ اسیران کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہیں کیے جاتے تو وہ پانی پینا اور نمک کا استعمال کرنا بھی چھوڑ دیں گے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صحت کی خرابی کےباوجود تمام بھوک ہڑتالی اسیران پرعزم ہیں جب کہ دوسری طرف صہیونی ریاست اور جیل انتظامیہ کی ہٹ دھرمی میں اضافہ ہوگیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسیران کی بھوک ہڑتال کو فالو کرنے والی کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ قابض صہیونی انتظامیہ کی طرف سے بھوک ہڑتالی اسیران کے خلاف انتقامی کارروائیوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔
اطلاعات ہیں کہ دسیوں بھوک ہڑتالی اسیران کو فیلڈ اسپتالوں میں منتقل کرنے کے بعد مزید سیکڑوں اسیران کو طبی معائنے کے لیے اسپتال لے جانے کی کوششیں شروع کردی گئی ہیں۔
اسیر رہ نما مروان البرغوثی نے صہیونی انتظامیہ کی ہٹ دھرمی کے خلاف بہ طور احتجاج پانی پینا بھی چھوڑ دیا ہے۔
ایک دوسرے فلسطینی اسیر رہ نما کریم یونس نے اپنے وکیل تمیم یونس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسیران اپنی بھوک ہڑتالی احتجاج کی تحریک کو مزید تیز کرنے کے لیے تیاری کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اگلے مرحلے میں پانی پینا اور نمک استعمال کرنا بھی چھوڑ دیں گے۔ خیال رہے کہ اسیرکریم یونس اسرائیلی جیلوں میں پرانے اسیران میں شامل ہیں جو گذشتہ 35 سال سے اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل ہیں۔
گذشتہ روز اپنے وکیل سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ اگر صہیونی انتظامیہ کی طرف سے اسیران کے مطالبات پر توجہ نہ دی گئی تو وہ بہ طور احتجاج نمک اور پانی کی بھی ہڑتال کردیں گے۔
خیال رہے کہ گذشتہ 17اپریل کو 1500 فلسطینی اسیران نے اسرائیلی جیلوں میں اجتماعی بھوک ہڑتال کا آغاز کیا تھا۔ اس وقت بھوک ہڑتالی اسیران کی تعداد دو ہزار کے قریب ہوچکی ہے۔
اسرائیلی زندانوں میں 6500 فلسطینی پابند سلاسل ہیں۔ جن میں 500 انتظامی حراست کے تحت پابند سلاسل اسیران، 60 خواتین اور 400 بچے شامل ہیں۔