چهارشنبه 30/آوریل/2025

مسجد اقصیٰ پر یہودیوں کے دھاوے ننگی مذہبی جارحیت ہے: اردن

جمعرات 25-مئی-2017

اردن کی حکومت نے سیکڑوں یہودی شرپسندوں کے بدھ کے روز قبلہ اول اور پرانے بیت المقدس پر دھاووں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے انتہا پسندوں کی ننگی مذہبی جارحیت قرار دیا ہے۔ اردن کا کہنا ہے کہ سیکڑوں یہودیوں کو پولیس اور فوج کی فول پروف سیکیورٹی میں مسجد اقصیٰ میں مذہبی رسومات کے لیے جانے کی اجازت دینا کروڑوں مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے کی کوشش ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اردنی وزیر اطلاعات اور سرکاری ترجمان محمد المومنی نے ایک بیان میں کہا کہ فلسطینی میں قابض صہیونی ریاست مسجد اقصیٰ اور حرم قدسی شریف کی منظم بے حرمتی کی ذمہ دار ہے۔ صہیونی ریاست کی طرف سے حرم قدسی کی بے حرمتی کے لیے سرکاری سطح پر انتہا پسند عناصر کو قبلہ اول میں داخل ہونے اور عبادت کی آڑ میں مذہبی اشتعال انگیزی کی ترغیب دی جاتی ہے۔

اردنی وزیر اطلاعات نے اسرائیلی پولیس کی جانب سے فلسطینی محکمہ اوقاف کے عہدیداروں اور قبلہ اول کے محافظوں کو ہراساں کرنے، انہیں مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سےروکنے اور گرفتار کرنے کی بھی شدید مذمت کی۔

اردن نے خبردار کیا ہے کہ صہیونی ریاست کی طرف سے مسجد اقصیٰ پر یہودیوں کے دھاوں پر دانستہ تجاھل اور غفلت برتنے کے خطرناک نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مسجد اقصیٰ کی تمام تر مذہبی امور کی نگرانی کی ذمہ داری عالمی امن معاہدے کے تحت اردن کے پاس ہے مگر اسرائیل اس معاہدے کی کھلے عام خلاف ورزی کا مرتکب ہو رہا ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز سیکڑوں یہودی شرپسندوں نے پولیس اور فوج کی فول پروف سیکیورٹی میں مسجد اقصیٰ میں داخل ہو کرتلمودی تعلیمات کی روشنی میں مذہبی رسومات کی ادائی کی آڑ میں مسجد اور حرم قدسی کی بے حرمتی کی۔ یہ سلسلہ پورا دن جاری رہا۔ اس موقع پر اسرائیلی فوج اور پولیس نے فلسطینی مسلمانوں کو نماز کے لیے بھی قبلہ اول میں جانے سے روکنے کی کوشش کی گئی۔

مختصر لنک:

کاپی